کیا تانبے کے برتن فائدے مند ہوتے ہیں؟

715

پرانے وقتوں میں مٹی کے برتنوں کے ساتھ تابنے کے برتنوں کا استعمال ہر گھر میں کیا جاتا تھا اور مشرقی روایات کے مطابق یہ برتن گھروں میں سجا کر رکھے جاتے تھے مگر جوں جوں وقت گزرتا چلا گیا ان کی جگہ شیشے، پلاسٹک اور چینی کے برتنوں نے لے لی۔

ماہرین کے مطابق تابنہ ایک ایسی دھات ہے جس کا استعمال ہمارے معاشرے میں قدیم زمانے سے کیا جارہا ہے اور ہمارے آباؤ اجداد تابنے سے بنے برتنوں میں کھانا کھایا کرتے تھے، لیکن اب دور جدید میں ہم نے نئے متبادل تلاش کرلیے ہیں۔

بدقسمتی سے جدید دورمیں استعمال ہونے والے ان برتنوں کی تیاری میں استعمال ہونے والے ناقص میٹریل کی وجہ سے صحت انسانی پر مضر اثرات پڑتے ہیں جس کی وجہ سے لوگ طرح طرح کی بیماریوں میں مبتلا ہورہے ہیں۔

تانبے کی برتن میں کھانا پکانا یا اس کے برتن میں پانی کو محفوظ رکھنے کا رواج قدیم زمانے سے جاری ہے لیکن آپ کو یہ نہیں معلوم کے ان برتنوں کا استعمال لوگوں کو کئی امراض سے دور رکھتا ہے۔

تابنے میں ایک قسم کا مائیکرو نیوٹرینٹ پایا جاتا ہے جو متعدد جسمانی کارگردگی کے لیے نہایت اہم ہے ، کھانا پکانے کے لیے ہم اپنے باورچی خانے میں تانبے سے لے کر پیتل اور اسٹیل سے لے کر مٹی کے برتنوں کا استعمال کرتے ہیں۔

انسان نے پہلے مٹی سے بنے ہوئے برتنوں کا استعمال کیا لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ہم نے نئی چیزوں کٓا تجربہ کیا اور اب گزشتہ دو دہائیوں کے دوران ہم کھانا پکانے کے لیے اسٹیل، ایلومینیم، تانبے، شیشہ، سیرامک یہاں تک کہ پلاسٹک کے برتنوں میں کھانا بنانے کا تجربہ بھی کرچکے ہیں لیکن تانبے کی برتن کو استعمال کرنے کے الگ ہی فائدے ہیں۔

تانبے کے برتنوں میں کھانا پکانا

قدیم زمانے میں تانبے کے برتنوں میں کھانا پکانے کو ترجیح دی جاتی تھی اور اسے جائیداد کے طور پر سمجھا جاتا تھا۔ زمانہ قدیم میں کانوں سے تانبے کو دریافت کیا گیا تھا، اگر تاریخ کی جانب رخ کریں تو بر صغیر میں واقع کھیتری تابنے کے کان میں صدیوں سے تانبے کو دریافت کیا جاتا رہا ہے۔

تانبہ گرمی کا اچھا موصل ہے کیونکہ کھانا پکانے کے دوران یہ آسانی سے درجہ حرارت کو کنٹرول کرلیتا ہے۔ تانبے کا استعمال تھوڑی مقدار میں کرنا ہماری صحت کے لیے فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے، تاہم اس کا زیادہ استعمال بھی نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔

آلودہ پانی یا خراب خوراک کے ذریعہ حاصل ہونے والے تانبے سے ‘کاپر ٹاکسیسیٹی ‘ ہوسکتی ہے۔ کچھ جینیاتی امراض جیسے ولسن ڈیزیز بھی کاپر ٹاکسیسی کا باعث بن سکتی ہے جو اسہال، سردرد، گردے کی خرابی، خون کی الٹی، آنکھوں کی پتلیوں کا  رنگ  بدل جانے ٓجیسی بیماریاں لاحق ہوسکتی ہیں ۔

خیال رہے تانبے یا پیتل کے بنے برتنوں کے اوپر کوئی اور دھات لگادی جاتی ہے، جو تانبے کو  براہ راست کھانے کے ساتھ آمیزش سے روکتی ہے اورجب ہم اس برتن پر زیادہ کھانا پکانے لگتے ہیں تو برتن پر لگی دوسری دھات کی کوٹنگ دھیرے دھیرے تحلیل ہوجاتی ہے، خاص طور تیزابیت والے کھانے یا طویل وقت تک کھانا پکانا یا اسٹور کرنے سے بھی یہ کوٹنگ تحلیل ہوجاتی ہے۔

پہلے تانبے کے برتن کے اوپر ٹن یا نکل دھات کی کوٹنگ کی جاتی تھی۔ پیتل یا تانبے کے برتنوں میں کھانا پکانا مناسب نہیں ہے کیونکہ کھانے میں موجود نمک یا آیوڈین آسانی سے تانبے کے ساتھ مل جاتے ہیں جس کی وجہ سے کھانے میں زیادہ تانبے کی مقدار شامل ہوجاتی ہے۔

پیتل کی پلیٹ میں کھانا نقصان دہ نہیں ہوتا ہے لیکن پیتل کے برتن میں کھانا پکانا نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔ تانبے کی کمی کی وجہ سے ہونے والی جسمانی امراض مندرجہ ذیل ہیں۔

تھکاوٹ اور کمزوری، ہڈیوں کا کمزور ہونا، حافظہ کا کمزور ہونا، چلنے میں پریشانی ہونا، سردی محسوس ہونا، جلد کا زرد پڑنا، بالوں کا سفید ہونا، آنکھوں کی روشنی میں کمی۔

تانبے کے برتن کھانے بیکٹیریا کا مؤثر طریقے سے مقابلہ کرسکتے ہیں۔ جسم کے لئے 100 ملی گرام سے بھی کم تانبے کافی ہیں، جو آپ معمولی خوراک سے حاصل کرسکتے ہیں۔

جگر تانبے کی تحویل کا مرکز ہے۔ یہ جسم میں ریڈ بلڈ سیل کو بڑھاتا ہے، تانبے ہڈیوں کو مضبوط کرتا ہے، تانبا جسم میں خون کی روانی کو متوازی رکھنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور ساتھ میں اس سے جسم کا قدرتی دفاعی نظام بھی قدرے مضبوط ہوتا ہے تانبا آئرن کو جذب کرنے میں بھی معاون ثابت ہوتا ہے۔