بھارت،اسلامی مدارس میں ہندومت پڑھانے کی منظوری

309

نئی دہلی (انٹرنیشنل ڈیسک) بھارت میں مودی سرکار نے مسلمانوں کے گرد گھیرا مزید تنگ کرتے ہوئے مدارس میں ہندوؤں کی مذہبی کتابیں پڑھانے کا فیصلہ کرلیا۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق متنازع اقدام پر مسلمانوں کی جانب سے سخت ردعمل کا اظہار کیا گیا،جس پر وزارت تعلیم نے صفائی پیش کرتے ہوئے کہا کہ رامائن اور گیتا کی تعلیم حاصل کرنا مدارس کے طلبہ کے لیے اختیاری ہوگا۔ مسلمان مذہبی رہنماؤں اور دانشوروں کا کہنا ہے کہ مدارس کے قیام کا بنیادی مقصد اسلامی تعلیمات فراہم کرنا ہے، مودی سرکار کو مدارس کے نصاب میں مداخلت کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔ حکومت کا متنازع فیصلہ بھارت کو ہندوتوا کے سانچے میں ڈھالنے کی مذموم پالیسی کا حصہ ہے۔ بھارتی صحافی اور روزنامہ جدید خبر کے ایڈیٹر معصوم مرادآبادی نے کہا کہ یوں تو بی جے پی کی حکومت باقاعدہ سازش کے تحت بھارت کے تمام کلیدی شعبوں کو اپنے انتہاپسندانہ نظریات سے پلید کررہی ہے،تاہم اس مشن میں تعلیم اور تدریس کے شعبوں کو خاص اہمیت دی جارہی ہے تاکہ طلبہ کی برین واشنگ کرکے انہیں ہندوتوا میں ضم کیا جاسکے۔ بھارت کا سیکولر نظام تعلیم تو پہلے ہی سے ہندوتوا کے زیراثر ہے، اب دینی تعلیم گاہوں کی باری ہے، جو اسلامی علوم کی اشاعت کے لیے مختص ہیں۔ مدارس میں بھارتی آئین کی دفعہ 25 کے تحت آزادی سے اسلام کی تعلیم دی جاتی ہے۔یاد رہے کہ وزیر تعلیم رمیش پوکھریال نے چند روزاپنے بیان میں نئے نصاب کو مدارس میں لاگو کرنے کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ نئے نصاب میں رامائن اور گیتا کو پڑھانے کے علاوہ ہندو طریقہ علاج پتنجلی، یوگا کی مشقیں، سوریہ نمسکار شامل ہیں، جب کہ عملی مشق کے تحت گائے چرانے، گو شالوں کی صفائی ستھرائی وغیرہ شامل ہے۔ ہندو ثقافت کو نئی نسل تک پہنچانے کی کوششوں کے تحت اس نصاب کو فی الحال 100 مدرسوں میں شروع کیا جارہا ہے، جن میں 50 ہزار طلبہ زیر تعلیم ہیں اور مستقبل میں اسے مزید 500 مدرسوں میں توسیع دی جائے گی۔ اس کے جواب میں مسلمان رہنماؤں کا کہنا تھا کہ حکومت مدارس میں گیتا اور رامائن پڑھانا چاہتی ہے تو وہ انتہاپسند آر ایس ایس کے تحت چلنے والے پاٹھ شالاوں میں قرآن کی تعلیم شروع کیوں نہیں کررہی ہے۔ لکھنؤ میں دارالعلوم فرنگی محل کے سربراہ خالد رشید فرنگی محلی کا کہنا تھاکہ حکومت کے زیر نگرانی مدرسہ بورڈ کے تحت چلنے والے مدارس تو حکومتی پالیسیوں کو نافذ کرنے کے لیے مجبور ہیں لیکن آزاد مدارس اپنا فیصلہ خود کرتے ہیں کوئی سرکاری ادارہ انہیں حکم دینے کا مجاز نہیں ہے۔