میانمر میں ہڑتال سول نافرمانی مزید 3 شہری ہلاک

286
میانمر: گولی کا نشانہ بننے والے شہری کی لاش سڑک پر پڑی ہے‘ فوجی مشین گن سے مظاہرین کا نشانہ لے رہا ہے

نیپیداؤ (انٹرنیشنل ڈیسک) میانمر میں تجارتی یونین کی اپیل پر باغی فوج کے خلاف ملک گیر ہڑتال اور سول نافرمانی کا سلسلہ جاری ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق ینگون اور منڈالے کے بعد دیگر شہروں میں بھی احتجاج میں شدت آگئی ہے۔ منڈالے میں ہزاروں شہریوں نے سڑکوں پر نکل کر باغی فوج کے خلاف تاریخی مظاہرہ کیا۔ ینگون میں پولیس اور فوج نے گھروں میں گھس کر مظاہروں میں شرکت کے الزام میں کئی افراد کو گرفتار کرلیا۔ اس دوران ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کا کارکن اہل کاروں کے تشدد سے دم توڑ گیا۔ ینگون میں مظاہرین کو روکنے کے لیے جگہ جگہ ناکے لگاکر نگرانی کی جارہی ہے، جب کہ کئی مقامات پر اہل کاروں نے شہریوں پر براہِ راست فائرنگ بھی کی۔ شمالی ریاست کاچین میں احتجاج کے دوران فائرنگ سے 3 افراد ہلاک اور 5 شدید زخمی ہو گئے۔ اس سے قبل ملک کے بڑے اسپتالوں کے ڈاکٹروں نے احتجاج کرتے ہوئے کام کرنے سے انکار کردیا تھا۔ یہ مہم 3نوجوان ڈاکٹروں نے شروع کی تھی،جس کے بعد دیگر اداروں کے طبی عملے نے خدمات فراہم کرنے سے انکار کردیا۔ دوسری جانب آسٹریلیا نے میانمر کے ساتھ دفاعی تعلقات ختم کرنے کا اعلان کردیا۔ آسٹریلوی وزیر خارجہ امور ماریس پینے نے اپنے بیان میں میانمر کے ساتھ تمام دفاعی تعاون کے پروگرام معطل کرنے کا اعلان کیا۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ آسٹریلیا روہنگیا اور میانمر کی دیگر اقلیتوں کے لیے فوری طور پر امداد فراہم کرنے کی کوشش کرے گا۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ کینبرا حکومت میانمر کی رہنما آنگ سان سوچی کے مشیر شان ٹورنیل کی فوری رہائی کا مطالبہ بھی کرے گی۔