سندھ اسمبلی میں ہنگامہ آرائی، سخت جملوں کا تبادلہ، نعرے بازی

94

کراچی(اسٹاف رپورٹر)سندھ اسمبلی کے اجلاس میں پیر کوپی ٹی آئی نے اپنے باغی ارکان کی ایوان میں آمد پر شدید احتجاج کیا، پیپلزپارٹی نے پی ٹی آئی کے سیاسی منحرفین کو حکومتی نشستوں پر بٹھایا تو ایوان میں ہنگامہ کھڑا ہوگیا۔اس موقع پر اسپیکر اور پی ٹی آئی ارکان میں تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔ تفصیلات کے مطابق پیر کو سندھ اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر جب تحریک انصاف کے 2 منحرف ارکان اسمبلی اسلم ابڑو اور شہر یار مہر ایوان میں آئے تو پی ٹی آئی کی جانب سے ان کی نشستوں پر لوٹے کے پوسٹر لگادیے گئے اور لوٹے لوٹے کے نعرے لگائے گئے، جس پر پیپلز پارٹی کے ارکان نے انہیں حکومتی نشستوں پر بٹھالیا۔اس موقع پر پی ٹی آئی کے خرم شیر زمان نے اسپیکر آغا سراج درانی سے شکایت کی کہ ہمارے باغی ارکان کو حکومتی بینچز پر بٹھایاگیا ہے اور یہ بات درست نہیں ہے،اس کے ساتھ ہی پی ٹی آئی کے دیگر ارکان بھی اپنی نشستوں سے اٹھ کھڑے ہوئے اور شور شرابہ شروع کردیا ،پی ٹی آئی ارکان نے اسپیکر کی نشست کے قریب جاکراحتجاج ریکارڈ کرانے کی کوشش کی۔خرم شیر زمان نے کہا کہ ہمارے باغی ارکان نے فلور کراسنگ کے قواعد کی خلاف ورزی کی ہے۔اسپیکر آغا سراج درانی نے کہا کہ آپ لوگوں کو رولز پڑھنا نہیں آتے اور یہاں صرف ایوان کا ماحول خراب کرنے آتے ہیں ۔ اپوزیشن ارکان نے اسپیکر کو کوئی کاغذ دینے کی کوشش کی تو انہوں نے غصے کے عالم میں کہا کہ یہ کاغذ اپنے منہ پر مارو ، مجھے مت دو،اسپیکر نے کہا کہ جائو جس کو جو لکھناہے لکھ دو۔اس موقع پرپیپلز پارٹی کے امداد پتافی نے کہا کہ جی ڈی اے والوں نے جو 6 نام دیے ہیں پہلے انہیں تو سامنے لائو پھر بڑی بڑی باتیں کرنا۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی پہلے جی ڈی اے کے الزام کا جواب دے۔صوبائی وزیر پارلیمانی امور مکیش کمار چائولہ جو چند روز قبل سندھ اسمبلی کے ایوان میں ہونے والی ہنگامہ آرائی اور دھکم پیل کے دوران گرپڑے تھے ان کے گردپیپلزپارٹی کی خواتین ارکان گھیرا ڈال کر کھڑی ہوگئیں۔مکیش کمار چائولہ نے کہا کہ اس وقت پتا نہیں کتنے ضمیر فروش ایوان میں بیٹھے ہیں،کیا یہ سب کو ایوان سے نکالیں گے؟ ایوان میں جاری کشیدگی کے باعث اسپیکر نے اجلاس 10 منٹ کے لیے ملتوی کردیا۔علاوہ ازیں خواتین کے عالمی دن پر سندھ اسمبلی میں حکومت اور حزب اختلاف کی خواتین ارکان کی جانب سے پیش کردہ ایک مشترکہ قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔ صوبائی وزیر ترقی نسواں شہلا رضا نے قرارداد پر اظہار خیال کرتے ہوئے تجویز پیش کی کہ خواتین کے لیے اکنامک پالیسی بنائی جائے۔اسپیکر نے کہا کہ عورتوں کے لیے سیشن ہونا چاہیے ۔بعدازاں ایوان نے یہ قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی اس موقع پر اسپیکر آغا سراج درانی نے کہا کہ مجھے افسوس ہے کہ اتنی اہم قرارداد کے موقع پر اپوزیشن ارکان ایوان میں ہلہ گلہ کرکے چلے گئے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے ہمارے سیکورٹی کے لوگوں کو تھریٹ کیا گیا،آج مجھے اور سیکرٹری کو تھریٹ کیا گیا ۔اسپیکر نے کہا کہ کہیں گے تو میں ان کو دیکھنے باہر بھی چلا جاؤں گا،مجھے مجبور نہ کریں کہ میں ایکشن لوں ۔ بعدازاںسندھ اسمبلی کا اجلاس برخاست کردیا گیا۔