خواتین کے حقوق کا تحفظ حکومتی ترجیحات میں شامل نہیں، حافظ نعیم

121
امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن پریس کلب کے باہر خواتین واک سے خطاب کررہے ہیں

کراچی(اسٹاف رپورٹر)جماعت اسلامی کراچی حلقہ خواتین کے تحت ’’عالمی یوم خواتین‘‘ کے موقع پر ’’مضبوط خاندان،محفوظ عورت اور مستحکم معاشرہ‘‘ مہم کے سلسلے میں کراچی پریس کلب پر ’’خواتین واک‘‘ کا انعقاد کیا گیا،واک میں مختلف شعبہ زندگی سے وابستہ خواتین ڈاکٹرز، اساتذہ،وکلا، خواتین صحافی، طالبات اورورکنگ ویمن سمیت شہر بھر سے بڑی تعداد میں شرکت کی،واک سے امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن، جماعت اسلامی پاکستان حلقہ خواتین کی ڈپٹی جنرل سیکرٹری آمنہ عثمان، ناظمہ صوبہ سندھ عطیہ نثار، نائب ناظمہ سندھ رخشندہ منیب، ناظمہ کراچی اسما سفیر، معتمدہ کراچی فرح عمران اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ واک میں خواتین نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے جن پر مختلف نعرے درج تھے۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ اسلامی تعلیمات کے مطابق خواتین کو مکمل حقوق دینے کے لیے حکومتی سطح پر اقدامات کو یقینی بنایا جائے، موجودہ سرمایہ دارانہ نظام میں عورتوں اور مردوں دونوں کے حقوق کا استحصال کیا جا رہا ہے، ملک میں کاروکاری اور قرآن سے شادی کے واقعات زیادہ تر وڈیروں اور جاگیر داروں کے علاقوں میں ہوتے ہیں۔ خواتین کے حقوق کا تحفظ اور انہیں ترقی کے یکساں مواقع کی فراہمی موجودہ حکومت کی ترجیحات میں شامل ہی نہیں ، جنرل نشستوں پر خواتین کو الیکشن لڑایا جاسکتا ہے، لیکن پارٹی سربراہان اپنی منظور نظر خواتین کو منتخب کرانے کے لیے 33فیصد خواتین کاکوٹا رکھتے ہیں، اس سے عام عورت کا استحصال ہوتاہے، حکومت ملازمت پیشہ خواتین کو ٹرانسپورٹ سمیت دیگر بنیادی سہولیات فراہم کرنے کے لیے تیار نہیں ہے، حکومت کی ذمے داری ہے کہ نجی شعبوں میں خواتین کو میڈیکل سمیت دیگر سہولیات کی فراہمی کے لیے فوری اقدامات کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی، پیپلز پارٹی، ن لیگ، ایم کیو ایم، ق لیگ اور دیگر جماعتوں نے زینب الرٹ بل میں روڑے اٹکا کر ثابت کر دیا کہ وہ عورت کو تحفظ فراہم نہیں کرنا چاہتیں۔آمنہ عثمان نے کہا کہ اسلام کے عدل وانصاف پر مبنی معاشرے میں مردوعورت دونوں قابل احترام ہیں، نام نہاد سوشل ورکرز جو خواتین کی آزادی کی آڑ میں جو عزائم رکھتی ہیں ان کو کبھی کامیابی حاصل نہیں ہو گی، ہم مغرب کی تقلید میں اندھے ہر گز نہیں ہوں گے،ہم اپنے مذہب، خاندان اور معاشرے سے جڑ کر ہی کامیابیاں حاصل کرسکتے ہیں نہ کہ غیروں کے نقش قدم پر چل کر۔ عطیہ نثار نے کہا کہ ایک خاندان معاشرے کی بنیاد ہوتا ہے، اسلام نے عورت پر نسلوں کی تعمیر کی ذمے داری عاید کی ہے، اسلام سے دوری اور معاشرے میں عدم توازن کی وجہ سے ہی طلاق،خلع اور لاوارث بچوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے، اللہ تعالیٰ نے عورت کو ماں کی صورت اپنے تعارف کا ذریعہ بنایا ہے جس سے بڑا مقام، احترام، تعارف اور عزت اور نہیں ہوسکتی۔اسما سفیر نے کہا کہ عورت کو تمام حقوق اسلام ہی دیتا ہے، اسلام سے زیادہ کوئی بھی عورت کو حقوق نہیں دیتا ہے، مغربی تہذیب سے متاثرہ بعض نام نہاد لبرل خواتین حقوق نسواں کی آڑ میں غیر اخلاقی نعروں اور مطالبات کے ذریعے خواتین کے تقدس کو پامال کررہی ہیں لیکن ہم خبردار کرتے ہیں کہ کسی این جی او کو خواتین کے تقدس کو پامال کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی۔