چیئرمین سینیٹ کیلیے جوڑ توڑ شروع( اپوزیشن کی سرگرمیوں میں تیزی)

283
فائل فوٹو

لاہور/اسلام آباد(نمائندگان جسارت) چیئرمین سینیٹ کی نشست کے لیے جوڑتوڑ شروع ہوگئی ہے ۔ اس حوالے سے اپوزیشن رہنماؤں نے سرگرمیاں تیز کردی ہیں۔پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری نے پنجاب میں ڈیرے ڈال دیے ہیں۔انہوں نے اتوار کو نو منتخب سینیٹر یوسف رضا گیلانی کے ہمراہ اہم ملاقاتیں بھی کیں۔جن اہم سیاسی رہنماؤں سے ملاقاتیں کی گئی ہیں ان میں پنجاب اسمبلی کے اسپیکر چودھری پرویز الٰہی، چودھری شجاعت حسین اور پنجاب کے اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز شامل ہیں۔بلاول سے ملاقات میں چودھری برادران نے چیئرمین سینیٹ کے الیکشن میں یوسف گیلانی کی حمایت سے معذرت کرلی ہے۔ اس حوالے سے چودھری شجاعت کا کہنا تھاکہ بلاول زرداری ہمارے گھرآئے، ان کی عزت کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومتی اتحادی ہیں، حکومت کو پہلے ہی یقین دہانی کرواچکے ہیں کہ سینیٹ میں بھی ان کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔چودھری شجاعت نے کہا کہ ہماراشیوہ نہیں کہ کسی سے ایساوعدہ کریں جوہمارے اصولوں کے خلاف ہو۔علاوہ ازیں حمزہ شہباز سے ملاقات کے بعد بلاول بھٹو نے واشگاف الفاظ میں کہاکہ وہ وسیم اکرم پلس (وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار) کو ہٹانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ساتھ مل کرحملہ بھی کریں گے اور جیتیں گے بھی ،سب چاہتے ہیں ‘’وسیم اکرم پلس’’ کو فارغ کر دیا جائے، چیئرمین سینیٹ کے ووٹ کے لیے ہر سینیٹرسے رابطہ کریں گے، عدم اعتماد کا ووٹ کب لینا ہے؟ یہ فیصلہ ہم کریں گے،بلاول نے استقامت سے جیل کاٹنے پرحمزہ شہباز کی تعریف کی بھی کی۔ ذرائع کے مطابق چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو اور ن لیگ کے رہنما حمزہ شہباز کی ملاقات میں لیگی رہنما رانا ثنا اللہ نے ایک نئی پیش کش کا ذکر کیا اور بتایا کہ پی ٹی آئی کے 23 ایم این ایز نے پی ڈی ایم کا ساتھ دینے کا وعدہ کیا، وعدہ کیا گیا کہ تحریک عدم اعتماد قومی اسمبلی میں آئی تو پی ڈی ایم کا ساتھ دیں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ پیش کش سن کر بلاول نے پوچھا کہ ایم این ایز کا تعلق کس صوبے سے ہے، رانا ثنا نے بتایا کہ سب کا تعلق پنجاب سے ہے، اس پیش کش کی حمزہ شہباز نے بھی تصدیق کی۔مزید برآں پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے جے یو آئی (ف) نے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا عہدہ مانگ لیا ہے جبکہ پیپلز پارٹی نے حکومت کا ساتھ چھوڑنے پر ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا عہدہ ایم کیو ایم دینے کی تجویز پیش کی ہے ۔ذرائع نے بتایا کہ جے یو آئی (ف) نے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے عہدے کے لیے لابنگ شروع کر دی ہے اور اس حوالے سے ن لیگ کو اپنا ہمنوا بنانے کی کوشش کررہی ہے اور اس حوالے سے مولانا فضل الرحمن ن لیگ کے قائد نواز شریف سے خود رابطہ کرکے اس عہدے کی خواہش کا اظہار کریں گے۔ذرائع نے بتایا کہ ایم کیو ایم کو پیپلز پارٹی کی طرف سے آفر دی جا چکی ہے جس پر انہوں نے مشاورت کے لیے وقت مانگا ہے۔پیپلز پارٹی کا موقف ہے کہ ایم کیو ایم حکومت سے نکل گئی تو عمران خان کو نکالنا آسان ہوگا۔پیپلز پارٹی اور جے یو آئی( ف) دونوں اپنی اپنی تجاویز آج پیر کوہونے والے پی ڈی ایم کے سربراہی اجلاس میں رکھیں گے۔دوسری جانب تحریک انصاف نے چیئرمین سینیٹ انتخاب کے لیے عوامی نیشنل پارٹی سے تعاون مانگ لیا۔وزیر دفاع پرویز خٹک کی سربراہی میں تحریک انصاف کے وفد نے چیئرمین سینیٹ کے لیے حکومتی امیدوار صادق سنجرانی کے ہمراہ ولی باغ کا دورہ کیا اور وہاں اے این پی کے سینیئر نائب صدر امیر حیدرہوتی سے ملاقات کی۔ اس موقع پر اے این پی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان اور پی ڈی ایم کے ترجمان میاں افتخار حسین بھی موجود تھے۔پی ٹی آئی وفد کو بتایا کہ چیئرمین سینیٹ کے انتخابات کے حوالے سے اے این پی مشاورت کے بعد فیصلہ کرے گی۔واضح رہے کہ عوامی نیشنل پارٹی بیک وقت اپوزیشن اتحاد اور بلوچستان میں حکومت کا حصہ ہے۔ حالیہ سینیٹ انتخاب میں عوامی نیشنل پارٹی نے بلوچستان سے بھی ایک سینیٹ کی نشست حاصل کی ہے۔ادھرآزاد رکن اسمبلی علی نواز نے تحریک انصاف حکومت سے الگ ہونے کا باضابطہ اعلان کر دیا ،علی نواز شاہ نے سینیٹ الیکشن میں پی ڈی ایم کے مشترکہ امید وار یوسف رضا گیلانی کو ووٹ دیا تھا ۔