مسجد ابراہیمی سے متصل یہودی کالونی بنانے کی منظوری

313

مقبوضہ بیت المقدس (انٹرنیشنل ڈیسک) قابض صہیونی ریاست کی عدالت عظمیٰ نے مقبوضہ مغربی کنارے کے جنوبی شہر الخلیل میں تاریخی اور مقدس مقام مسجد ابراہیمی کے قریب ایک یہودی کالونی بسانے کی منظوری دے دی ہے ۔فلسطینی ذرائع ابلاغ نے ایک عبرانی نیوز ویب سائٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ یہودی کالونی کے منصوبے میں رہایشی مکانات کے ساتھ ساتھ معذور اور خصوصی افراد کے لیے لفٹ بھی تیار کی جائے گی۔ اس سے قبل اسرائیلی وزیر دفاع بینی گینٹس نے مسجد ابراہیمی میں یہودی آباد کاروں کو سہولت فراہم کرنے کے لیے وہیل چیئر ٹریک اور یہودی کالونی کی منظوری دی تھی۔ فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ قابض اسرائیلی حکومت کی یہ کوشش دراصل شہر کے اسلامی تشخص کو مٹانے کی ایک کوشش ہے، جیسا کہ وہ مقبوضہ بیت المقدس اور دیگر فلسطینی شہروں میں کررہا ہے۔ دوسری جانب قابض صہیونی حکام نے الخلیل میں فلسطینیوں کو ان کے 7 مکان مسمار کرنے کے احکامات دیے ہیں۔ فلسطینی عوامی رابطہ کمیٹی کے رکن راتب جبور نے بتایا کہ اسرائیلی حکام کی طرف سے مشرقی یطا میں ماعین کے مقام پر فلسطینیوں کے 7 گھروں کو غیر قانونی قرار دے کر انہیں مسمار کرنے کا حکم دیا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ اسرائیلی حکام کی طرف سے مقامی شہریوں عمر جبریل حمامدہ کے 130 مربع میٹر پر موجود مکان، اسماعیل حمادہ کے 140 مربع میٹر پر مشتمل مکان، موسیٰ کامل مخامرہ کے 150 مربع میٹر پر مشتمل مکان، ابراہیم محمد خلیل دبابسہ کے 130 مربع میٹر پر مشتمل مکان، طارق زیاد حمادہ کے 160 مربع میٹر پر مشتمل مکان اور ابراہیم ابو عرام کے 140 مربع میٹر پربنے مکان کو مسمار کرنے کا حکم دیا ہے ۔ راتب جبور کا کہنا تھا کہ صہیونی حکام نے ماعین کے مقام پر فلسطینیوں کے درجنوں مکان مسمار کرنے کا منصوبہ تیار کر رکھا ہے۔ خیال رہے کہ اسرائیلی حکام کی جانب سے فلسطینیوں کو بے گھر کرنے کا مقصد مختلف علاقوں میں آبادی کا تناسب اپنے حق میں کرنا ہے۔