فیصل واوڈا نااہلی کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری

318

اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی وزیر فیصل واوڈا کے خلاف دہری شہریت میں نااہلی کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا جس میں کہا گیا کہ فیصل واوڈا نے بیان حلفی بادی النظر میں جھوٹا ہے۔

تفصیلی فیصلہ اسلام آباد کے جسٹس عامر فاروق نے جاری کیا جو 13 صفحات پر مشتمل ہے۔ فیصلے میں عدالت نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں جھوٹے بیان حلفی کے نتائج ہیں۔ فیصل واوڈا نے الیکشن کمیشن میں بیان حلفی جمع کرایا۔ الیکشن کمیشن معاملے کی تحقیقات کر کے مناسب حکم جاری کر سکتا ہے۔

فیصلے کے مطابق فیصل واؤڈا نے 11 جون کو دہری شہریت نہ رکھنے کا بیان حلفی جمع کرایا۔ ریکارڈ کے مطابق امریکی شہریت ترک کرنے کا سرٹیفکیٹ 25 جون کو جاری ہوا۔

عدالت نے کہا کہ کاغذات کی جانچ پڑتال کے وقت فیصل واوڈا امریکی شہری اور الیکشن لڑنے کے لیے نااہل تھے۔ استعفے کےباعث  فیصل واوڈاکو نااہل قرار دینے کے لیے کو وارنٹو کی رٹ جاری نہیں کی جا سکتی۔

عدالتی فیصلے کے مطابق گزشتہ سال سے 3 مارچ 2021 تک فیصل واوڈا نے نااہلی درخواست پر کوئی جواب داخل نہیں کیا۔ فیصل واوڈا نے کبھی ایک اور کبھی دوسری وجہ سے معاملے کو طول دیا۔ فیصل واوڈا  نےجواب داخل نہ کرا کے کیس میں تاخیر کی۔

فیصلے میں مزید کہا گیا کہ جواب داخل نہ کرانے پر الیکشن کمیشن سے کاغذات نامزدگی سے متعلق ریکارڈ طلب کیا۔ وکیل نے 3 مارچ کی سماعت میں استعفیٰ پیش کر کے کہا کہ درخواست غیر موثر ہو چکی ہے۔ درخواست گزار کے وکیل نے اصرار کیا کہ ابھی استعفیٰ صرف پیش کیا گیا، منظوری باقی ہے۔ درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ جھوٹا بیان حلفی جمع کرانے کے الگ نتائج ہیں۔

عدالت کا کہنا ہے کہ فیصل واوڈا ممبر قومی اسمبلی یا ممبر سینیٹ بننے کے اہل نہیں رہے۔ فیصل واوڈا 2018 کے عام انتخابات میں قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔ فیصل واوڈا کو 7 اگست 2018 کو کامیابی کا نوٹی فکیشن جاری ہوا۔ فیصل واوڈا کوآئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہل قرار دینے کی استدعا کی گئی تھی۔