کپاس کی پیداوار میں تشویشناک حد تک کمی 70 لاکھ ٹن کانٹھیں درکار

209
کپاس دنیا کی ایک اہم ترین ریشہ دار فصل ہے، ماہرین زراعت

کراچی(اسٹاف رپورٹر)پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن نے 03 مارچ تک ملک میں کپاس کی پیداوار کے اعداد و شمار جاری کردیے جس کے مطابق اس عرصے کے دوران ملک میں روئی کی 56 لاکھ 37 ہزار 749 گانٹھوں کی پیداوار ہوئی جو گزشتہ سال کی اسی عرصے کی پیداوار 85 لاکھ 65 ہزار 376 گانٹھوں کی نسبت 29 لاکھ 27 ہزار 627 گانٹھیں 34.18فیصدکم ہیں۔صوبہ پنجاب میں صرف 35لاکھ 01ہزار 580گانٹھوں کی پیداوار ہوئی ہے جو گزشتہ سال کی اسی عرصے کی پیداوار 50 لاکھ 91ہزار 397گانٹھوں کے سبب 15لاکھ 89 ہزار817گانٹھیں 31.23فیصدکم ہیں۔ صوبہ سندھ 21 لاکھ 36 ہزار 169 گانٹھیں پیدا ہوئی جو گزشتہ سال اسی عرصے کی پیداوار 34 لاکھ 73 ہزار 979 گانٹھوں کی نسبت 13 لاکھ 37 ہزار 810 گانٹھیں 38.51 فیصد کم ہے۔اس عرصے میں کپاس کے نجی برآمد کنندگان نے 70 ہزار 200 گانٹھیں برآمد کی جبکہ گزشتہ سال اسی عرصے میں 58ہزار 666گانٹھوں کے برآمدی معاہدے ہوئے تھے جو 11ہزار 534گانٹھیں 19.66 فیصدزیادہ ہیں اس عرصے میں مقامی ٹیکسٹائل ملز نے 53لاکھ 75ہزار 941گانٹھیں خریدی گزشتہ سال اسی عرصے میں خریدی گئی 79 لاکھ 29 ہزار 439 گانٹھوں کے سبب 25لاکھ 53ہزار498 گانٹھیں 32.20 فیصدکم ہیں۔جنرز کے پاس روئی کی 1 لاکھ 91 ہزار 608 گانٹھوں کا اسٹاک موجود ہے جو گزشتہ سال اسی عرصے کے اسٹاک 5 لاکھ 77 ہزار 271 گانٹھوں کے نسبت 3 لاکھ 85 ہزار 663 66.81 فیصدگانٹھیں کم ہیں جبکہ گزشتہ سال اسی عرصے میں 31جننگ فیکٹریوں کے نسبت 22 جننگ فیکٹریاں چل رہی ہیں۔کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چیئرمین نسیم عثمان نے رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس سال ملک میں کپاس کی پیداوار تشویشناک حد تک کم ہوئی ہے جو گزشتہ 30 سالوں کی پیداوار سے کم ہے۔ماہرین کا خیال ہے کہ حکومت کے متعلقہ اداروں کو کپاس کی پیداوار بڑھانے کے لیے فوری طورپر مثبت اقدام کرنے کی اشد ضرورت ہے، ایسا لگ رہا ہے کہ حکومت کی کپاس کی فصل کی پیداوار بڑھانے پر کوئی توجہ نہیں ہے اورصرف گنے کی فصل پر زیادہ دھیان دیا جارہا ہے اور گنے کی فصل بڑھانے کیلئے کاشتکاروں کو حکومت کی طرف سے سبسڈی دی جارہی ہے،کپاس کی فصل کو مسلسل نظر انداز کیا جارہا ہے، 18 ویں ترمیم کے بعد زراعت کا شعبہ بھی صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری میں آتا ہے ۔