ممبئی کی مشہور کراچی بیکری ہندوتوا کی نذر

467
ممبئی: کراچی بیکری پر رواں ہفتے حملہ کرنے والے ہندو انتہاپسندوں نے مذہبی جھنڈے اٹھا رکھے ہیں

ممبئی (انٹرنیشنل ڈیسک) ’’کراچی‘‘ سے موسوم بھارت کی ایک قدیم اور مشہور ترین بیکری کو ہندو انتہاپسندوں کے حملوں کے بعد بند کردیا گیا۔ خبررساں اداروں کے مطابق ممبئی کی کراچی بیکری کو مالکان نے بغیر کوئی وجہ بتائے بند کیا ہے، جس کی وجہ ہندوقوم پرستوں کا دباؤ تھا، کیوں کہ مالکان پر ہندو قوم پرست انتہا پسند جماعت مہاراشٹر نو نرمان سینا دکان بند کرنے یا نام تبدیل کرنے کے لیے شدید دباؤ ڈال رہی تھی۔ اس انتہاپسند جماعت نے بیکری انتظامیہ کو نام تبدیل کرنے کے لیے 15 روز کی مہلت دی تھی۔ مہاراشٹر میں حکمراں شیو سینا کے کچھ رہنماؤں نے بھی بیکری کے نام پر اعتراض کرتے ہوئے دھمکی دی تھی کہ کراچی بیکری کا نام میراٹھی زبان میں رکھا جائے، ورنہ بیکری کو بند کرنے پر مجبور کردیا جائے گا۔ انتہاپسند کئی بار کراچی بیکری کے باہر احتجاج کے لیے جمع ہوچکے ہیں اور ایک ماہ قبل جنونی ہندوؤں نے دھاوا بول کر توڑ پھوڑ بھی کی تھی، جس کے بعد بیکری مالکان نے دکان کا نام چھپا دیا تھا اور پیکنگ سے بھی نام ہٹانے پر رضامندی ظاہر کی تھی، تاہم اب بیکری ہی بند کردی گئی ہے۔ ادھر انتہا پسند جماعت مہاراشٹر نو نرمان سینا کے رہنما حاجی سیف شیخ نے اپنی ٹوئٹ میں بیکری کی بندش کا سہرا اپنے نام کرتے ہوئے لکھا کہ عرصے سے جاری شدید احتجاج کے بعد بالآخر ممبئی کی کراچی بیکری بند کر دی گئی ہے۔ واضح رہے کہ ممبئی کی کراچی بیکری 1953ء میں تقسیم ہند کے بعد کراچی سے بھارت آنے والے سندھی ہندو رمنانی خاندان نے قائم کی تھی اور اب مالکانہ حقوق انہی کی اولاد کے پاس ہیں۔ اس بیکری کی شاخیں حیدر آباد دکن میں بھی موجود ہیں۔ کراچی بیکری کی بندش کے بعد بھارتی شہری اپنے غصے کا اظہار کر رہے ہیں۔ کوئی اسے کاروبار کو نقصان پہنچانے کے مترادف قرار دے رہا ہے تو کوئی اسے بدقسمتی۔ ایس احمد نامی ٹوئٹر صارف کا کہنا ہے کہ ہمیں کھلے ذہن سے سوچنے کی ضرورت ہے۔ یہ بیکری ایک بھارتی شہری کی ہے، جس کا خاندان تقسیم کے بعد سندھ سے ہجرت کر کے یہاں آیا۔ اندرا کمار نامی صارف نے لکھا کہ کراچی بیکری ایک زندہ علامت ہے جو یہ یاد دلاتی ہے کہ بھارتی ثقافت کبھی پاکستان میں بھی موجود تھا۔ مہاراشٹر نو نرمان سینا ان یادگار چیزوں کو مٹا رہی ہے۔ ایک ٹوئٹر صارف نے کہا کہ کیا آپ یہ بد قسمتی دیکھ سکتے ہیں کہ ایک کاروباری شخص کو ہراساں کیا جائے جس کے اجداد اپنی زمین چھوڑ کر آئے اور وہ زمین جو تقسیم سے پہلے ایک ہی تھی۔ ایک اور صارف نے لکھا کہ میں بہت عرصے سے سوچ رہا ہوں بنٹا سوڈا بوتل جسے گولی سوڈا بھی کہا جاتا ہے، جس کا رنگ ہرا ہے، شکر ہے کہ یہ پاکستان میں نہیں بنتی۔ تو کیا ہرا رنگ ہونے کی وجہ سے بند نہیں ہوگی۔