وفاق المدارس کا نظام امتحان وخدمات

790

پاکستان میں دینی مدارس و جامعات کا سب سے بڑا تعلیمی بورڈ ’’وفاق المدارس العربیہ پاکستان‘‘ ہے۔ اس کے سالانہ امتحانات برائے 1442ھ/2021ء کی تیاریاں مکمل ہورہی ہیں۔ وفاق المدارس سے ملحق مدارس و جامعات کی تعداد چوبیس ہزار سے زائد ہے۔ تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ وطالبات کی تعداد ستائیس لاکھ سے متجاوز ہے۔ تقریباً ڈیڑھ لاکھ اساتذہ وعملہ ان اداروں سے منسلک اور مصروف عمل ہے۔ آج سے تقریباً باسٹھ برس قبل اس تعلیمی بورڈ کا قیام عمل میں آیا تھا۔ جس کے بنیادی مقاصد میں دینی شعبوں کے لیے افراد سازی ایک اہم نکتہ تھا۔ برسوں یہ ادارہ بتدریج ترقی کی منازل طے کرتا ہوا آج ایک شاہکار تعلیمی بورڈبن چکا ہے، اس سے منسلک مدارس میں ابتدائی اور بنیادی ضروری تعلیم سے لیکر درس نظامی کی مکمل تعلیم اور عصری علوم وفنون بھی پڑھائے جارہے ہیں۔ وفاق المدارس جیسے منظم و مربوط ادارے کو چلانے کے لیے باضابطہ دستور موجود ہے، اس کے مطابق پورا نظام تعلیم، نصاب، طریقہ کار اور دیگر تعلیمی و انتظامی امور چلائے جاتے ہیں۔ اس دستور کی روشنی میں مجلس شوریٰ، مجلس عمومی اور مجلس عاملہ موجود ہے۔ جبکہ انتظامی وامتحانی نظم اور خاص طور پہ نچلی سطح اورعلاقائی طور پر خدمات انجام دینے کے لیے سو سے زائد مسؤلین ومعتمدین بھی موجود ہیں۔ نصاب کے حوالے سے ماہر وتجربہ کار مدرسین پر مشتمل ایک مستقل ’’نصابی کمیٹی‘‘ ہے۔ جبکہ انتظامی امور کی انجام دہی کے لیے مرکزی وصوبائی دفاتر اور ان کا عملہ موجود ہے۔ بہترین اور شفاف وسیع نظام امتحان کے کامیاب انعقاد اور نگرانی کے لیے ’’امتحانی کمیٹی‘‘ موجود ہے۔ مرکزی وصوبائی نظماء اور ان کے معاونین پہ مشتمل افراد بھی موجود ہیں۔ جبکہ ذرائع ابلاغ کے حوالے سے بھی ادارہ کی خدمات اور مدارس کے خلاف منفی تشہیری کوششوں کا رد اور مثبت پہلوؤں کو اجاگر کرنے کے لیے فعال رابطہ کار یعنی ’’میڈیا کوآرڈینیٹر‘‘ بھی اس نظام کا حصہ ہیں۔ ادارہ کی ترجمانی اور خدمات کو اجاگر کرنے کے لیے اردو میں ایک ماہنامہ اور عربی میں سہ ماہی رسالہ بھی شائع ہوتا ہے جبکہ ایک شعبہ نشرواشاعت کا بھی موجود ہے۔ وفاق المدارس کے مذکورہ نظام کے تحت ہر شعبہ، ہر مجلس اور ہر کمیٹی کا اپنا اپنا دائرکار ہے۔
وفاق المدارس سے منسلک یہ ہزاروں مدارس و جامعات بھی اپنی مثال آپ ہیں۔ ہزاروں کی تعداد میں مدارس محدود وسائل میں اپنے مصارف کو پورا کرتے ہیں۔ ان مصارف میں مکمل مفت تعلیم، مفت رہائش، مفت خوراک، مفت علاج ومعالجہ اور مفت درسی کتب تک فراہم کی جاتی ہیں، اکثر اداروں میں کافی حد تک اساتذہ اور ضروری عملہ کو رہائش گاہوں کی فراہمی سمیت پڑھانے اور کام کرنے والوں کو تنخواہیں ودیگر ضروری مراعات بھی دی جاتی ہیں۔ اسی طرح بجلی وگیس اور پانی وغیرہ کی مد میں ماہانہ لاکھوں روپوں کے بلوں کی ادائیگی کے بڑے اخراجات بھی شامل ہیں۔ جبکہ تعلیمی ترقی کے ساتھ اکثر اداروں میں مستقل تعمیرات و آسائشوں کی بہتر سے بہترین سہولتوں کی فراہمی کا سلسلہ بھی جاری رہتا ہے۔
اب ایک طرف ہر آنے والی حکومت مدارس کے نظام تعلیم سمیت دیگر مختلف عنوانات (’’مدارس کو قومی دھارے میں لانا‘‘۔ ’’مدارس سے ڈاکٹرز و انجینئرز بن کر نکلیں‘‘، ’’نصاب تعلیم میں تبدیلی‘‘، ’’جدید دور کے تقاضوں کے ہم آھنگ‘‘۔… وغیرہ وغیرہ) کے نام سے آئے روز ہراساں کرتے ہوئے مختلف سیکورٹی کے اداروں کی جانب سے رنگ برنگ کے سوال نامے بھیجے جانے جیسی کئی غیر قانونی وغیر آئینی اور غیر اخلاقی حرکات کے ذریعہ مطعون کرنے کی مسلسل کوششیں کی جاتی ہیں۔ اور اب تو کچھ نئے بورڈز کی منظوری بھی دی گئی ہے، اور یہ بھی کوئی نئی بات نہیں کیونکہ ماڈل دینی مدارس، مدرسہ ایجوکیشن بورڈ وغیرہ کی طرح کوششیں پہلے بھی کی جاتی رہی ہیں اور ان ناکام تجربات پہ غریب قوم کے اربوں روپے بھی ضائع کیے جاچکے ہیں۔
اس سال درس نظامی سمیت دیگر درجات کا سالانہ امتحان ان شاء اللہ چھ شعبان 1442ھ موافق بیس مارچ 2021ء بروز ہفتہ سے شروع ہوںگے۔ اس سال کے امتحانات کے جائزہ سے قبل اس بات کا ادراک ضروری ہے کہ گزشتہ سال عالمی وباء کی وجہ سے وفاق المدارس نے اپنا سالانہ امتحان تقریباً پانچ ماہ تاخیر سے لیا، جن بدترین حالات میں امتحانات منعقد ہوئے اور جس بہترین حفاظتی واحتیاطی تدابیر کے ساتھ اپنی روایتی انتظام وانصرام سے مکمل ہوئے اس پہ ماہرین تعلیم، حکومتی زعماء سمیت عالمی میڈیا نے مثالی و شاندار کارکردگی کو سراہتے ہوئے دیگر تعلیمی بورڈز کے لیے قابل تقلید بھی قرار دیا۔ یہاں یہ بات اہم ہے کہ معروف عالمی تعلیمی اداروں سمیت ملک بھر کے تمام بورڈز نے بغیر امتحانات کے اگلے درجات میں ترقیاں دیں حتیٰ کہ گزشتہ سال کے پوزیشن ہولڈرز کو بغیر تعلیم وامتحان کے پوزیشنیں بھی دی گئیں۔ لیکن اس سال تعلیمی دورانیہ میں تقریباً دو ماہ
سے بھی زائد کمی کی وجہ سے تعلیمی اداروں کو بڑے چیلنج کا سامنا تھا۔ وفاق المدارس نے اس سال سالانہ امتحان کی تاریخ میں اضافہ کے ساتھ تعلیمی سال کے دوران روایتی تعطیلات کو ختم کرتے ہوئے مقررہ نصاب کی تکمیل کے لیے کہا، جس پہ الحمدللہ ہزاروں باصلاحیت وفعال مدرسین نے وقت کی قلت کے باوجود ہمہ روز کی مثالی کوششوں سے مقررہ نصاب کو مکمل کیا، اس اعلیٰ ترین علمی و فنی کارکردگی پہ اساتذہ ومدرسین اور ذمے داران مدارس لائق صد تحسین ہیں۔
وفاق المدارس سالانہ امتحانات کے لیے پانچ ماہ قبل ربیع الاول سے اپنے داخلوں کے آغاز کے ساتھ ہی تیاریاں شروع کردیتا ہے۔ اس آغاز کے ساتھ امتحانات کی تاریخ کا بھی اعلان کردیا جاتا ہے۔ جو مختلف مراحل طے کرتا ہو امتحانات کی تکمیل تک جاری رہتا ہے۔ اس کے بعد لاکھوں پرچوں کی جانچ پڑتال (مارکنگ) کے اہم مراحل کے بعد نتائج کی تیاری اور اس کا باضابطہ اعلان کیا جاتا ہے جو عموماً یکم رمضان تک مکمل ہوتا ہے۔ لیکن اس سال امتحان کے داخلے کی تاریخوں میں بھی اضافہ کیا گیا تاکہ ہزاروں مدارس کے لاکھوں طلبہ وطالبات کو تاخیر کی وجہ سے نصاب کی تکمیل میں سہولت میسر ہوسکے۔ وفاق المدارس کے امتحانات بنیادی طور پہ دو مراحل میں ہوتے ہیں۔ پہلے مرحلہ میں شعبہ تحفیظ کے ہزاروں طلبہ وطالبات شریک ہوتے ہیں۔ یہ امتحان درجات کتب سے تقریباً دس یوم قبل ہوتے ہیں۔ اس سال یہ مرحلہ ان شاء اللہ نو مارچ سے اٹھارہ مارچ تک ہوگا۔ گزشتہ چند سال سے دنیا بھر کے ممالک میں سب سے زیادہ حفاظ تیار ہونے والے ممالک میں پاکستان کو اعزاز حاصل ہے کہ یہاں سب سے زیادہ قرآن مجید حفظ کی تکمیل کرنے والوں کی تعداد ہوتی ہے۔
آج سے چند برس قبل سعودی حکومت کی جانب سے ایک اہم ایوارڈ وفاق المدارس کو دیا گیا تھا اس وقت تعداد تقریبا ساٹھ ہزار کے قریب تھی۔ اور الحمدللہ اس سال یہ تعداد چوہتر ہزار پانچ سو پینسٹھ ہے جس میں حفاظ باسٹھ ہزار چار سو چار اور حافظات بارہ ہزار ایک سو اکسٹھ ہیں۔ اس مجموعی تعداد میں تقریباً ساڑھے دس ہزار طلبہ وطالبات صرف کراچی کے ہیں۔
’’دراسات دینیہ‘‘ کے نام سے وفاق المدارس نے ایک دو سالہ ڈپلومہ کورس چند برس قبل شروع کیا تھا۔ ان امتحانات میں اس سال تکمیل’’ دراسات دینیہ‘‘ میں طلبہ کی مجموعی تعداد اکیس ہزار ایک سو چھیالیس ہے۔ جس میں طلبہ کی تعداد دو ہزار پانچ سو تریاسی اور طالبات کی تعداد اٹھارہ ہزار پانچ سو تریسٹھ ہے۔ اسی طرح وفاق المدارس نے شعبہ تجوید کے امتحان کا بھی چند برس قبل آغاز کیا۔ اس میں تجوید للحفاظ والحافظات اور تجوید للعلماء والعالمات کا امتحان لیا جاتا ہے۔ اس سال تجوید للحفاظ میں چھ ہزار ایک سو اکاون اور حافظات ایک سو اکاون ہیں۔ اسی طرح تجوید للعلماء میں سات سو ترپن اور عالمات میں دو ہزار ایک سو تینتیس ہیں۔ مجموعی طور پہ تجوید کے دونوں شعبوں میں امتحان میں شریک ہونے والے طلبہ وطالبات کی تعداد نوہزار ایک سو چورانوے بنتی ہے۔
اس سال درس نظامی کے آٹھ مختلف درجات میں شریک طلبہ وطالبات کی تعداد تین لاکھ چودہ ہزار چار سو بیالیس ہے۔ جس میں درس نظامی کے آخری سال یعنی عالمیہ (مساوی ایم اے) کے امتحان میں شریک ہونے والے طلبہ وطالبات کی مجموعی تعداد چونتیس ہزار اکیس ہے۔ جس میں طلبہ کی تعداد گیارہ ہزار چھ سو اکسٹھ اور طالبات کی تعداد بائیس ہزار تین سو ساٹھ ہے۔ جبکہ قدیم فاضلات کے امتحان میں ایک ہزار ایک سو ایک طالبات بھی شریک ہوںگی۔ اس طرح تحفیظ وتجوید، دراسات دینیہ اور درس نظامی کی مجموعی تعداد چار لاکھ بیس ہزار چار سو بیالیس ہے۔ الحمدللہ ہر سال کی طرح اس سال بھی مجموعی طور پہ ہزاروں کا اضافہ ہوا ہے۔ ملک بھر میں ان امتحانات کے لیے دوہزار سے زائد امتحانی مراکز قائم کیے گئے ہیں، جس میں ہزاروں مدرسین ومنتظمین نگران عملے کا تقرر بھی کردیا گیا ہے، مثالی نظم وضبط اور طریقہ کار وہدایات کے لیے ملک بھر میں نگران وممتحن عملہ کی رہنمائی کے لیے اضلاع و ڈویژن کی سطح پر تربیتی نشستوں کا انعقاد بھی جاری ہے۔ اس پورے نظام امتحان کے لیے مرکزی دفتر ملتان کا فعال عملہ روزانہ کی بنیاد پہ ہزاروں کی تعداد میں ڈاک وصول کرنے اور ارسال کرنے سمیت کئی جہتوں میں جہاں مصروف عمل ہے، اسی طرح مرکزی قائدین واراکین امتحانی کمیٹی، صوبائی نظماء ومعاونین، مسؤلین اور کوآرڈینیٹرز اپنی اپنی مفوضہ ذمے داریوں کی ادائیگی میں ہمہ وقت عمل پیرا ہیں۔ ان شاء اللہ امتحانات کی تکمیل کے بعد پرچوں کی جانچ پڑتال (مارکنگ) کا عمل شروع ہوگا۔ اس کی تیاریاں بھی جاری ہیں، ان شاء اللہ اس کے بعد نتائج کی تیاری کے مراحل کا آغاز ہوگا۔