محکوم……………اقبال

123

محکوم کو پِیروں کی کرامات کا سودا
ہے بندۂ آزاد خود اک زندہ کرامات

محکوم کے حق میں ہے یہی تربِیَت اچھی
موسیقی و صْورت گری و علمِ نباتات!