وزیراعظم آج اعتماد کاووٹ لیں گے( 171ارکان کی حمایت درکار)

228
اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان ٹیکس اصلاحات کے حوالے سے منعقدہ اجلاس کی صدارت کررہے ہیں

اسلام آباد (صباح نیوز)قومی اسمبلی کا غیر معمولی اجلاس (آج )ہفتے کو ہو گا ۔ وزیراعظم عمران خان ایوان سے اعتماد کا ووٹ لیں گے ۔ وزیر اعظم کو171ارکان کی حمایت درکار ہے۔ تحریک انصاف اور اس کے اتحادی ارکان کی تعداد 181 ہے۔ اپوزیشن اتحاد کے پاس 160ایم این ایز ہیں۔ن لیگ کے پاس 83اور پیپلزپارٹی کی55 سیٹیں ہیں۔ آزاد اراکین 4ہیں۔ متحدہ مجلس عمل کی 15اورقلیگ کے پاس 5سیٹیں ہیں۔متحدہ قومی موومنٹ کے7اورگرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کے3 ارکان ہیں۔ عوامی مسلم لیگ کے پاس 1سیٹ ہے، عوامی نیشنل پارٹی1، بلوچستان نیشنل پارٹی 4، بلوچستان عوامی پارٹی 5 اور جمہوری وطن پارٹی کے پاس قومی اسمبلی میں 1سیٹ ہے۔تحریک انصاف کو امید ہے کہ 179ارکان وزیر اعظم پر اعتماد کا اظہار کریں گے۔ اس سلسلے میں تمام تر انتظامات مکمل کرلیے گئے ہیں اور پی ٹی آئی اور اتحادی جماعتوں کے ارکان اسلام آباد پہنچ چکے ہیں۔وفاقی وزیراطلات ونشریات شبلی فراز نے انتباہ کیا ہے کہ اعتماد کے ووٹ کے دوران غیر حاضر اراکین کی رکنیت معطل کردی جائے گی۔ حیران کن بات یہ ہے کہ پی ڈی ایم امیدوار یوسف رضاگیلانی کو ووٹ دینے پر برہمی کا اظہار اور کارروائی کی دھمکی دینے والے وزیراعظم نے یوٹرن لیتے ہوئے معافی کا اعلان کردیا ہے۔ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نے کہا ہے کہ جنہوں نے حکومتی امیدوار کو ووٹ نہ دینے کی غلطی کی انہیں معاف کرتا ہوں،اب غلطی کی گنجائش نہیں ہے۔ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نے کہاکہ امید ہے 3 مارچ کو غلطی کرنے والے آج غلطی نہیں کریں گے۔قبل ازیںوزیراعظم کی زیر صدارت پارلیمانی پارٹی اجلاس ہوا جس میں پی ٹی آئی اور اتحادی جماعتوں کے ارکان شریک ہوئے، وزیراعظم نے اعتماد کا ووٹ لینے کے فیصلے پر ارکان کو اعتماد میں لیا،پی ٹی آئی ارکان نے اجلاس میں وزیراعظم کے حق میں نعرے لگائے اجلاس کے دوران خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے ارکان جذباتی ہوگئے اور کہا کہ وزیر اعظم صاحب حلقہ ہم سنبھالیں گے آپ اپنے مقصد پرڈٹے رہیں۔ اجلاس کے دوران قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیراعظم کے اعتماد کے ووٹ لینے کے حوالے سے حکمت عملی طے کی گئی اور اراکین کو بہر صورت شرکت یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ۔وزیراعظم نے اجلاس کے دوران حکومتی و اتحادی اراکین سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جمہوریت اور اظہاررائے کا حامی ہوں، جس رکن کو مجھ پر اعتماد نہیں وہ ابھی کھل کر اظہارکرے، آپ ضمیر کی آواز ووٹ دیں اگر میں غلط ہوں تو میرا ساتھ بیشک چھوڑ دیں، ہار جیت اور نشیب وفراز سمجھتا ہوں اور مجھ سے زیادہ کسی نے ہار جیت نہیں دیکھی ہر مشکل سے سرخرو ہو کر نکلا ہوں ۔