وزیراعظم کا بیان مسترد، کیچڑ نہ اچھالیں،آزادانہ کام کرنے دیں، الیکشن کمیشن

324

اسلام آباد:الیکشن کمیشن آف پاکستان نے وفاقی وزرا بالخصوص وزیراعظم عمران خان کے سینیٹ انتخابات سے متعلق بیان کو مسترد کرتے ہوئے ادارے کو آزادانہ کام کرنے دینے کا مطالبہ کیا ہے اورکہا ہے کہ ہم کسی کی خوشنودی کی خاطر آئین اورقانون کونظر انداز کر سکتے ہیں اور نہ ہی ترمیم کر سکتے ہیں۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان کا چیف الیکشن کمشنر کی زیرصدارت اہم اجلاس ہوا، جس میں وزیر اعظم عمران خان اور وفاقی وزرا کی جانب سے سینیٹ انتخابات سے متعلق بیانات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا، اجلاس کے بعد ترجمان الیکشن کمیشن کے جاری بیان کے مطابق الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ سینیٹ کے الیکشن آئین اور قانون کے مطابق کروانے پر ہم خداوند تعالی کے شکر گذار ہیں کہ وہ خوش اسلوبی سے اختتام پذیر ہوئے۔

اعلامیہ میں کہا گیا کہ الیکشن کے رزلٹ کے بعد میڈیا کی وساطت سے جو خیالات ہمارے مشاہدے میں آئے ان کو سن کر دکھ ہوا، خصوصی طورر پر وفاقی کابینہ کے چند ارکان اور بلخصوص وزیر اعظم نے جو کل اپنے خطاب میں فرمایا۔اس ضمن میں وضاحت کی جاتی ہے کہ الیکشن کمیشن ایک آئینی اور آزاد  ادارہ ہے، اس کو ہی دیکھنا ہے کہ آئین اور قانون اس کو کیا اجازت دیتا ہیاور وہی اس کامعیار ہے۔

الیکشن کمیشن نے کہا کہ ہم کسی کی خوشنودی کی خاطر آئین اورقانون کونظر انداز کر سکتے ہیں اور نہ ہی ترمیم کر سکتے ہیں،اگر کسی کوالیکشن کمیشن کے احکامات، فیصلوں پر اعتراض ہے تو وہ آئینی راستہ اختیار کریں اور ہمیں آزادانہ طور پر کام کرنے دیں،ہم کسی بھی دبا میں نہ آئے ہیں اور نہ ہی انشااللہ آئیں گے۔

ترجمان الیکشن کمیشن کے مطابق الیکشن کمیشن کو کسی بھی وفد نے ملنا چاہاالیکشن کمیشن نے ان کا مقف سنا ان کی تجاویز کا تفصیلی جائزہ لیا، الیکشن کمیشن سب کی سنتا ہے مگر وہ صرف اور صرف آئین وقانون کی روشنی میں ہی اپنے فرائض سرانجام دیتا ہے اور آزادانہ طور پر بغیر کسی دبا  کے فیصلے کرتا ہے تاکہ پاکستانی عوام میں جمہوریت کو فروغ ملے۔

الیکشن کمیشن کے مطابق یہ حیران کن بات ہے کہ ایک ہی روز ایک ہی چھت کے نیچے ایک ہی الیکٹرول میں ایک ہی عملہ کی موجودگی میں جوہار گئے وہ نامنظور جو جیت گئے وہ منظور، کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟جبکہ باقی تمام صوبوں کے رزلٹ قبول،جس رزلٹ پر تبصرہ اور ناراضگی کا اظہار کیا گیا ہے الیکشن کمیشن اس کو مسترد کرتا ہے،یہی ہے جمہوریت اور آزادانہ  الیکشن اور خفیہ بیلٹ کا حسن جو پوری قوم نے دیکھا اور یہی آئین کی منشا  تھی۔

الیکشن کمیشن نے کہا کہ جن خیالات کا اظہار کیاگیا ہے وہ پارلیمنٹ سے منظور کروانے میں کیا امر مانع تھا جبکہ الیکشن کمیشن کا کام قانون سازی نہیں ہے بلکہ قانون کی پاسبانی ہے۔ اگر اسی طرح آئینی اداروں کی تضحیک کی جاتی رہی تو یہ ان کی کمزوری کے مترادف ہے نہ کہ الیکشن کمیشن کی،ہر سیاسی جماعت اور شخص میں شکست تسلیم  کرنے کا جذبہ  ہونا چاہیے اگر کہیں اختلاف ہے تو  شواہد کے ساتھ آ کر بات کریں۔

اعلامیہ میں کہا گیا کہ آپ کی تجاویز سن سکتے ہیں تو شکایات کیوں نہیں،لہذا  ہمیں کام کرنے دیں،ملکی اداروں  پر کیچڑ نہ اچھالیں، کچھ تو احساس کریں،الیکشن کمیشن انشااللہ خدا کے فضل وکرم سے اپنی آئینی ذمہ داریا ں بخوبی  قانون اور آئین کی بالا دستی کے لیے احسن طریقے سے انجام  دیتا رہے گا۔