الیکشن کمیشن کو دکھی نہیں شرمندہ ہونے کی ضرورت ہے، وفاقی وزراء

250

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے الیکشن کمیشن آف پاکستان سے اپنی غیرجانبداری ثابت کرنے کا مطالبہ  کرتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کو دکھی نہیں شرمندہ ہونے کی ضرورت ہے،ادارے اپنی غیر جانبداری اپنے اقدامات سے ظاہر کرتے ہیں پریس ریلیز سے نہیں۔

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز، وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری اور سینیٹر علی ظفر نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے سینیٹ انتخابات کے حوالے سے کوئی زبانی جمع خرچ نہیں کیا تھا، ہم نے ایک آئینی مسئلہ اٹھایا تھا اور صاف شفاف انتخابات کا مطالبہ کیا تھا کیونکہ انتخاب جمہوریت کی بنیاد ہوتی ہے اور جب بنیاد ٹھیک ہوگی تو عمارت بھی ٹھیک ہوگی، جمہوریت اپنی جڑیں بھی پکڑیں، ایوان اور پارلیمنٹیرینز کا تقدس بحال ہوگا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ مسلم لیگ نون الیکشن میں پیسے کا استعمال شروع کیا اور دھاندلی کی بنیاد رکھی، الیکشن میں پیسے کا کلچر بنادیا گیا، اخلاقیات کی جگہ پیوسں نے لے لی اور اس کے وہ لوگ ایوانوں میں آئے جنہوں نے عوامی مفاد کی بجائے پیسوں کو زیادہ ترجیح دی اور کرپشن کو پورے معاشرے میں پھیلا دیا اور یہ اعزاز دو خاص پارٹیاں پیپلز پارٹی اور نون لیگ کو جاتا ہے،جنہوں نے ملک کی اخلاقیات کو ایسا نقصان پہنچایا کہ جمہوری اقدار معیشت اور اداروں کو مفلوج بنایا۔

انہوں نے کہا کہ 2015 اور 2018 میں عمران خان نے ایسا بیانیہ سیٹ کیا کہ اپنے لوگوں کو پارٹی سے نکالا، لیکن بدقسمتی سے ابھی تک عمران خان کے اس اقدام پر کسی پارٹی نے پہلے عمل کیا اور نہ اب تک کررہے ہیں، اور یہ سب کچھ دوسری پارٹی اس لئے نہیں کیا کیونکہ انہیں معلوم ہے کہ سیاست کی بنیاد پیسہ اور پیسہ ان کے پاس وافر ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ عمران خان انتخابات میں شفافیت کیلئے صدارتی آرڈیننس لائے، سپریم کورٹ سے رائے طلب کی لیکن یہ شفافیت اپوزیشن جماعتوں کے مفاد میں نہیں تھی تو انہوں نے مخالفت کی اور وہ تو پیسوں کا استعمال جاری رکھنا چاہتے ہیں، اگر عمران خان کی رائے سے اتفاق کیا جاتا تو آج انتخابات صاف شفاف ہوتے۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی ترجیحات مفادات اور اقتدار کا حصول ہے، اقتدار سے یہ کاروبار کو دامام دیتے ہیں جبکہ جنگ اس بات کی ہے کہ ایک طرف ذاتی گروپس مفادات ہے اور دوسری طرف عوام و ملک کے مفادات ہیں، عوام اور ملک کے حقوق کیلئے جو علم اٹھایا ہوا ہے وہ عمران خان ہیں، جو روشنی کی قوت ہے، دوسری طرف سپاہی کی قوت کا علم پی ڈی ایم نے اٹھایا ہوا ہے۔

وزراء نے کہا کہ سینیٹ الیکشن کے حوالے سے ہمارا جو بیانیہ تھا وہ سینیٹ الیکشن کے بعد کافی واضح ہو گیا ہے، سب کو پتہ چل گیا ہے کہ کون کدھر کھڑا ہے۔

پریس کانفرنس سے وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا کہ واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ تحریک انصاف اور وزیراعظم عمران خان الیکشن کمیشن سمیت ملک کے تمام اداروں کا احترام کرتے ہیں جو خبریں چل رہی ہیں کہ تحریک انصاف الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج کرنے جا رہی ہے ایسا کچھ نہیں ہے، الیکشن کمیشن ہمارے لئے بہت محترم ہے اور محترم رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی پریس ریلیز پر یہ کہتے ہیں کہ ادارے اپنی غیر جانبداری اپنے اقدامات سے ظاہر کرتے ہیں، پریس ریلیز سے ظاہر نہیں کیا جائے، پریس ریلیز پر تنقید بھی ہو گی اور غیر مناسب ہے کہ وزیراعظم کے بیان پر الیکشن کمیشن پریس ریلیز جاری کرے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ وزیراعظم نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ سینیٹ الیکشن کو شفاف بنانے کی ذمہ داری پوری نہیں کی گئی، ہارس ٹریڈنگ نہیں رک سکی، اس بات پر دکھی ہونے کی ضرورت نہیں ہے، شرمندگی ہونی چاہیے اور اس حوالے سے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے، الیکشن کمیشن اور حکومت کو ایسا میکنزم بنانے کی ضرورت ہے کہ دھاندلی رک سکے۔

انہوں نے کہا کہ شفافیت عمران خان اور تحریک انصاف کی سیاست کا ستون ہے، ہم سے زیادہ الیکشن کمیشن مضبوط دیکھنا کوئی نہیں چاہتا، ہم یہ نہیں دیکھنا چاہتے کہ الیکشن کمیشن کے ریٹرننگ آفیسر جب قائد حزب اختلاف آئے تو کھڑے ہو کر استقبال کرے اور جب وزیراعظم آئے تو ان کو نظر انداز کیا جائے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو اقدامات کرنے چاہئیں جبکہ الیکشن کمیشن نے کہا کہ شواہد کے ساتھ سامنے آنا چاہیے لیکن یہ حیرانگی کی بات ہے، الیکشن کمیشن کے پاس ویڈیو موجود ہے اس میں پیسے دینے کی باتیں ہو رہی ہیں، صوبائی وزیرکی آواز موجود ہے، مریم نواز کا بیان کہ ٹکٹ بکا ہیں،یہ سارے شواہد سامنے ہیں۔ اس کے بعد الیکشن کمیشن نے کہا کہ ایک ہی چھت کے نتیچے اور ایک ایوان کے اندر آپ ایک الیکشن ہار گئے ہیں اور ایک جیت گئے ہیں، یہی تو دھاندلی کا ثبوت ہے۔

یوسف رضا گیلانی کے مقابلے میں ہمیں 169 ووٹ ملتے ہی جو ہماری پارٹی تعداد کے مطابق کم ہیں اور خاتون امیدوار کو 174ووٹ ملے جو ہماری تعداد کے برابر ہیں، انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن طاقتور ادارہ ہے بظاہر تو سپریم کورٹ کے ڈائریکشن کی بھی پرواہ نہیں کی، سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ سیاسی پارٹیوں کے پاس اختیار نہیں ہے کہ وہ دیکھے لیکن الیکشن کمیشن کو اختیار ہے کہ وہ دیکھ سکے۔