اسرائیلی جنگی جرائم کی عالمی تحقیقات پر فلسطین کا خیر مقدم

127

مقبوضہ بیت المقدس (انٹرنیشنل ڈیسک) فلسطینی وزارت خارجہ نے بین الاقوامی فوجداری عدالت کے اسرائیل مخالف فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ حصول انصاف کے لیے اس اقدام کا طویل عرصے سے انتظار تھا۔ مقبوضہ بیت المقدس سے جاری کردہ اس بیان میں فلسطینی انتظامیہ نے کہا کہ یہ اقدام امن کے لیے ناگزیر حیثیت کا حامل ہے۔ دوسری جانب اسرائیل نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی عدالت میں فلسطین میں جنگی جرائم کی تحقیقات سیاسی فیصلہ ہے۔ اسرائیلی وزیرخارجہ نے کہا کہ فلسطین میں جنگی جرائم کی تحقیقات اخلاقی اور قانونی دیوالیہ پن کا مظہر ہے۔ اسرائیلی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ عالمی عدالت اپنی قانونی حیثیت کھو چکی ہے۔ اسرائیل کے خلاف تحقیقات سے عالمی برادری کے فنڈز ضائع ہوں گے۔ یاد رہے کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کی چیف پراسیکیوٹر نے بدھ کے روز اعلان کیا تھا کہ فلسطینی علاقوں میں ممکنہ جنگی جرائم کی تحقیقات غیر جانبدارانہ طریقے سے ہوں گی اور تنازع کے فریقین سے تفتیش کی جائے گی۔ دی ہیگ میں واقع عالمی فوجداری عدالت کی استغاثہ فاتو بن سودا نے کہا تھاکہ ان کا ادارہ اب فلسطینی سرزمین پر ہونے والے ممکنہ جنگی جرائم کی تفتیش کا با ضابطہ آغاز کرنے والا ہے۔ فاتو بن سودا نے مزید کہا کہ تفتیش آزادانہ، غیر جانبدارانہ اور معروضی طور پر بغیر کسی خوف اور طرفداری کے کی جائے گی۔ بین الاقوامی فوجداری عدالت دونوں جانب سے ہونے والے ممکنہ جنگی جرائم کی تفتیش کرے گی۔ بین الاقوامی فوجداری عدالت نے گزشتہ ماہ اپنے ایک اہم فیصلے میں کہا تھا کہ 1967ء کی جنگ کے بعد جن فلسطینی علاقوں پر اسرائیل کا قبضہ ہے، وہ علاقے اس کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں اوربین الاقوامی فوجداری عدالت وہاں تحقیقات کر سکتی ہے۔