کورونا ویکسین سے متعلق ڈاکٹرز کی رائے پر مبنی قومی سروے کے نتائج

169

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی )ملک میں ڈاکٹرز کی اکثریت کا کہنا ہے کہ وہ خود بھی کورونا سے بچاؤ کی ویکسین لگوانے کے لیے نہ صرف خود تیار ہیں بلکہ اپنے مریضوں کو بھی ویکسین لگوانے کی ہدایت کریں گے۔ طبی عملے کو ویکسین کی فراہمی کا عمل سست روی کا شکار ہے، ابھی تک 59 فیصد ڈاکٹرز کو ویکسین کی پیشکش ہی نہیں کی گئی۔ یہ شرح خیبر پختونخواہ میں سب سے زیادہ 74فیصد ہے۔ یہ نتائج پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن (پیما) اور گیلپ پاکستان کے مشترکہ سروے کی روشنی میں مرتب کیے گئے۔یہ پاکستان میں ڈاکٹرز اور طبی شعبے سے منسلک افراد کا دوسرا قومی سروے تھا جس میں گلگت بلتستان سمیت ملک بھر سے 550سے زائد مرد و خواتین ڈاکٹرز کی آرا کو شامل کیا گیا۔ پیما کے مرکزی صدر ڈاکٹر خبیب شاہد نے اس ضمن میں کہا کہ اس سروے کے نتائج نہ صرف عوام کی معلومات میں اضافے کا باعث ہوں گے بلکہ حکام کے لیے بھی اس موضوع پر ڈاکٹرز کی رائے بہتر منصوبہ بندی اور پالیسی مرتب کرنے میں بھی معاون ثابت ہوں گے۔ سروے کے نتائج کے مطابق 89فیصد ڈاکٹر ایسی جگہوں پر خدمات سرانجام دے چکے ہیں جہاں کورونا مریضوں کا علاج کیا گیا۔ 32فیصد ڈاکٹرز کورونا کا شکار ہو چکے ہیں۔ سروے کے مطابق 81 فیصد ڈاکٹرز خود بھی ویکسین لینے پر آمادہ ہیں اور اپنے مریضوں کو بھی اس کی ہدایت کرتے ہیں۔ یہ تعداد اس اعتبار سے بھی نہایت اہم ہے کیونکہ کورونا وبا اور ویکسین سے متعلق کئی غلط فہمیاں، مفروضے اور غلط معلومات معاشرے میں عام ہیں۔ ڈاکٹرز کی توثیق کے بعد عام لوگوں کے لیے کورونا سے بچاؤ کی ویکسین کو قبول کرنے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔ سروے میں 65 فیصد ڈاکٹرز اس غلط فہمی کو بھی دور کرتے ہیں کہ قدرتی طور پر انفیکشن ہونے سے اپنے آپ کو بچانا کسی ویکسین سے بہتر ہے۔ 59 فیصد ڈاکٹرز کو ابھی تک ویکسین دستیاب نہیں ہوئی جس میں سب سے زیادہ تعداد خیبر پختونخوا سے ہے۔ 4لاکھ سے زائد ہیلتھ پروفیشنلز کو ویکسین دینے کے لیے اس عمل کو تیز کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ حکومت کو ویکسین کی حفاظت سے متعلق شکوک و شبہات کو بھی دور کرنا چاہیے۔