انسانی حقوق پر بھارت کا محاسبہ کیا جائے‘ یورپی رہنما

211

برسلز (انٹرنیشنل ڈیسک) یورپی پارلیمان کے 2 ارکان نے مطالبہ کیا ہے کہ یورپی یونین بھارت کے ساتھ انسانی حقوق کے معاملے پر جلد از جلد گفتگو شروع کرے۔ طویل عرصے سے بھارت کے ساتھ مذہب اور عقیدت کی آزادی جیسے فوری توجہ کے مسائل پر گفتگو نہیں کی گئی۔ نیدرلینڈز اور رومانیہ سے تعلق رکھنے والے 2 ارکان پارلیمان برٹ یین راؤسن اور کرسٹین ٹیرش سمیت دیگر مقررین نے بھارت میں انسانی حقوق کی صورت حال پر آن لائن کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت میں مذہب کی آزادی تشویش ناک حد تک محدود ہے۔ یورپی یونین کاروبار کے بجائے انسانی حقوق پر بات کرنے کے لیے باقاعدہ قرارداد منظور کرے۔ دیگر مقررین جن میں آکسفورڈ ہاؤس ریسرچ کے راحیل پٹیل، این جی او اوپن ڈورز انٹرنیشنل کی آنا ہل، کرسچین سولیڈیریٹی ورلڈ وائڈ ایلیسینڈرو پیکوری اور بھارت سے سماجی کارکن شبنم ہاشمی شامل تھیں، نے کہا کہ بھارت میں جمہوری اقدار تیزی سے بگڑ رہی ہیں۔ اور ہندو قوم پرست نظریے میں اضافے کے نتیجے کے طور پر بھارت میں مسلمانوں اور عیسائیوں سمیت اقلیتوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر، امتیازی سلوک اور تشدد میں اضافہ ہوا ہے۔