مودی نے جڑیں کھوکھلی کردیں، اداروں پر آر ایس ایس قابض ہے، اپوزیشن

181

نئی دہلی (انٹرنیشنل ڈیسک) بھارتی اپوزیشن جماعت کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے کہا ہے کہ ملک کے تمام آزاد ادارے ہندو انتہا پسند تنظیم آر ایس ایس کے زیر اثر ہے۔ خبر رساں اداروں کے مطابق راہول گاندھی نے ہندو قوم پرست مودی سرکار پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی ملکیجمہوریت کا گھلا گھونٹنے کا کام کر رہی ہے۔ مودی حکومت کے دور اقتدار میں تمام حکومتی اداروں کو انتہا پسند ہندو قوم پرست تنظیم راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے نظریات سے آلودہ کیا جا رہا ہے اور اس سے بڑے حکومتی اداروں کی آزادی خطرے میں پڑ گئی ہے۔ امریکا کی کورنیل یونیورسٹی کے ایک پروگرام میں اقتصادی امور کے ماہر پروفیسر کوشک باسو کے ساتھ بات چیت میں راہول گاندھی نے بھارت کی صورت حال پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے تشویش کا اظہار کیا اور مزید کہا کہ بھارتی جمہوریت ختم نہیں ہو رہی بلکہ اس کا گلا گھونٹا جا رہا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے اعتراف کیا کہ سابق وزیر اعظم اور ان کی دادی اندرا گاندھی کی جانب سے ایمرجنسی کا نفاذ بھی ایک غلط فیصلہ تھا، تاہم جو کچھ آج بھارت میں ہو رہا ہے اور جو کچھ 1975ء اور 1977ء کے درمیان ہوا، اس میں بہت فرق ہے۔ آج آر ایس ایس اپنے نظریات کے لوگوں کو ملک کے تمام اداروں میں بھرتی کررہی ہے۔ اگر ہم انتخابات میں بی جے پی کو شکست بھی دے دیں تو بھی ہم اداروں میں موجود ایسے افراد سے پیچھا نہیں چھڑا سکتے۔ راہول گاندھی کا کہنا تھا کہ جمہوریتیں اپنے اداروں میں توازن کے سبب چلتی ہیں اور بھارت میں آج اسی آزادی پر حملے ہو رہے ہیں۔ آر ایس ایس بہت ہی منظم طریقے سے تمام حکومتی اداروں میں گھس رہا ہے اوران کی آزادی پر حملے کر رہا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ عدالت، ذرائع ابلاغ، بیورو کریسی، انتخابی کمیشن جیسے تمام حکومتی ادارے منظم طریقے سے ایک خاص نظریے کے حامل ان افراد سے بھرے جا رہے ہیں جن کا تعلق ایک خاص ادراے سے ہے۔بات چیت کے دوران راہول گاندھی نے اپنی پارٹی کے ایک رہنما کمل ناتھ کے ساتھ ایک بات چیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جب ریاست مدھیہ پردیش میں ان کی حکومت تھی تو انہوں نے ، مجھے بتایا تھا کہ حکومت میں سینئر بیوروکریٹ آر ایس ایس کے ساتھ اپنی وفاداری کی وجہ سے ان کے حکم کی تعمیل تک نہیں کرتے تھے۔ بھارت میں سیاسی مبصرین اور دانشوروں کا ایک حلقہ یہ کہتا رہا ہے کہ مودی حکومت میں عدالت، میڈیا اور نوکر شاہوں کا جو رویہ ہے اس سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیسے ملک میں غیر اعلانیہ ایمرجنسی نافذ ہو۔