ملک کی نظریاتی اساس پر حملہ

312

امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ مدینے کی ریاست کے دعویدار معیشت کی بربادی کے بعد ملک کی نظریاتی اساس کو تباہ کرنے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں۔ دینی مدارس کو مسلکی بنیاد پر تقسیم کرنا اور ان کا دائرہ کار محدود کرنا اسی سازش کی کڑی ہے۔ حکومت ایف اے ٹی ایف کے دبائو میں آکر مدارس کو فتح کرنے سے گریز کرے۔ دینی مدارس کے پانچ نئے بورڈز کی منظوری کا فیصلہ مسترد کرتے ہوئے انہوں نے مطالبہ کیا کہ مدارس کا ایک بورڈ ہونا چاہیے، مدارس کے طلبہ کی اسناد اور ڈگریوں کو قانونی حیثیت دے۔ حکومت مدارس کو فرقہ وارانہ بنیاد پر تقسیم کرنے کی جس پالیسی پر گامزن ہے وہ نہایت خطرناک ہے، ایسی سازشیں مغربی ممالک میں تیار کی جاتی ہیں اور ان کا مقصد اُمت مسلمہ کو تقسیم در تقسیم کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت مدارس سے متعلق فیصلہ سازی کے عمل میں طلبہ تنظیموں اور ان کے نمائندوں کو شامل کرے۔ ان خیالات کا اظہارانہوں نے جمعیت طلبہ عربیہ پاکستان کے ایک وفد سے ملاقات میں کیا۔ انہوں نے 5 نئے بورڈ کی تشکیل کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے مزید کہا کہ بغیر مشاورت راتوں رات نئے تعلیمی بورڈز کی منظوری مدارس کے لاکھوں طلبہ کے مستقبل پر شب خون مارنے کے مترادف ہے۔ امیر جماعت نے جمعیت طلبہ عربیہ کے وفد کو یقین دلایا کہ ہم مدارس کو لاوارث نہیں چھوڑیں گے اور ان کی آواز ہر فورم پر اٹھائیں گے۔ یہ امر کسی بھی باخبر مسلمان سے چھپا ہوا نہیں ہے کہ ’’وارآن ٹیرر‘‘ کے نام پر عالمی سطح پر امریکی اعلان کردہ جنگ دہشت گردی کے خاتمے کی نہیں بلکہ اسلام کے خلاف جنگ ہے جو سیکڑوں محاذوں پر جاری ہے اور اس کا ایک ہدف مدارس دینیہ بھی ہیں جنہیں برصغیر کی ملت اسلامیہ نے بغیر کسی حکومتی سرپرستی اور مدد کے جاری رکھا ہوا ہے۔ مدارس دینیہ کے خلاف استعماری سازشیں اوّل روز سے جاری ہیں، نائن الیون کے بعد ان میں تیزی آگئی ہے۔ آخر کیا وجہ ہے کہ ایف اے ٹی ایف کے مطالبات کی حقیقت سے عوام کو کیوں آگاہ نہیں کیا گیا۔ مدارس کے بورڈ پہلے سے موجود ہیں اور ان کا حکومت سے بھی رابطہ ہے۔ ایسی کیا ہنگامی صورت حال پیش آگئی کہ جلد بازی میں حکومت نے بغیر کسی اتفاق رائے کے نئے بورڈ قائم کردیے ہیں۔ ضرورت تو اس بات کی ہے کہ جدید تعلیمی اداروں میں دینی علوم کی تعلیم دی جائے اس مقصد کے لیے مدارس کے مہتمم اور علمائے کرام کی مدد حاصل کی جائے اور یکساں تعلیمی نظام کی منزل کو حاصل کیا جاسکے۔