سیاسی تماشا

461

سینیٹ کے انتخابات کا مرحلہ بھی مکمل ہوگیا۔ حکومت اور حزب اختلاف کی جماعتوں کی جانب سے اس مرتبہ جو تماشا دیکھنے کو ملا ہے وہ بڑا عبرت ناک ہے۔ الیکشن سے ایک روز قبل ووٹوں کی مبینہ خرید و فروخت کے حوالے سے دو ویڈیو عام کر دی گئیں۔ ایک ویڈیو سینیٹ الیکشن میں اسلام آباد کی نشست پر حزب اختلاف کے متفقہ امیدوار اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے بیٹے علی حیدر گیلانی کی ہے جس میں وہ کسی رکن اسمبلی کو ووٹ ضائع کرنے کا طریقہ سمجھا رہے ہیں۔ ویڈیو سے یہ واضح نہیں ہو رہا ہے کہ علی حیدر گیلانی جس شخص سے گفتگو کر رہے ہیں وہ کس سیاسی جماعت کا رکن قومی اسمبلی ہے۔ دوسری آڈیو ہے جو سندھ کے صوبائی وزیر ناصر شاہ سے منسوب کی گئی ہے جس میں ووٹوں کی خرید و فروخت کے حوالے سے بات چیت سنی جا سکتی ہے۔ علی حیدر گیلانی نے تو یہ کہہ کر ویڈیو کی تصدیق کر دی ہے کہ کسی رکن اسمبلی سے ووٹ مانگنا ان کا حق ہے۔ علی حیدر گیلانی کے مطابق ان سے پاکستان تحریک انصاف کے کچھ اراکین اسمبلی نے رابطہ کیا تھا کہ وہ حفیظ شیخ کو ووٹ دینا نہیں چاہتے بلکہ یوسف رضا گیلانی کو ووٹ دینا چاہتے ہیں۔ جبکہ وزیر اطلاعات صوبہ سندھ سید ناصر حسین شاہ نے مبینہ آڈیو کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پی پی ووٹوں کی خرید و فروخت میں ملوث نہیں۔ آڈیو میں میری آواز ثابت کر دیں۔ دوسری طرف الیکشن سے ایک روز قبل سندھ اسمبلی میں تحریک انصاف نے اپنے ہی اراکین اسمبلی پر حملہ کر دیا۔ اراکین اسمبلی کا ایک دوسرے پر تشدد اور جسمانی حملے کی وجہ تحریک انصاف کا اپنے 3 اراکین پر منحرف ہونے کا الزام ہے۔ سندھ اسمبلی کے اجلاس کے دوران میں تحریک انصاف کے 3 باغی ارکان ایوان میں پہنچے تو حکومتی ارکان نے تینوں اراکین صوبائی اسمبلی کا استقبال کیا جبکہ تحریک انصاف کے پہلے سے موجود اراکین اسمبلی نے شور شرابا شروع کر دیا۔ صورت حال اس وقت خراب ہوئی جب تحریک انصاف کے ارکان نے اپنے منحرف ارکان ہی پر حملہ کر دیا اور ایوان میدان جنگ بن گیا۔ تحریک انصاف کے ارکان نے اپنے ہی منحرف رکن کو گھیر لیا اور اسے ایوان سے باہر لے جانے کی کوشش کی۔ پیپلز پارٹی کے ارکان کی مزاحمت پر شدید دھکم پیل شروع ہو گئی۔ سندھ اسمبلی میں اس سے قبل اس طرح کی شدید بدنظمی اور ہنگامہ آرائی دیکھنے میں نہیں آئی۔ ووٹوں کی خرید و فروخت کا الزام اسی طرح جاری ہے۔ ووٹوں کی خریداری کو حکمران پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ اور وزیراعظم عمران خان نے موضوع بنایا ہے۔ وہ اسی سوال کو لے کر عدالت عظمیٰ میں گئے کہ سینیٹ کے انتخاب اوپن بیلٹ کے ذریعے کرایا جائے، لیکن حکومت کے اس مطالبے کو تسلیم نہیں کیا گیا۔ وزیراعظم عمران خان نے حزب اختلاف پر الزام عاید کیا ہے کہ وہ سینیٹ کے انتخابات جیتنے کے لیے ہر حربہ استعمال کر رہی ہے۔ حزب اختلاف پیسہ لگائے گی، لالچ دے گی لیکن کامیاب حفیظ شیخ ہی ہوں گے۔ عدالت عظمیٰ سے اوپن بیلٹ کی درخواست نامنظور ہونے کے بعد تحریک انصاف اور اتحادی جماعتوں کے اراکین کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ کرپٹ ٹولا یہاں آبیٹھا ہے، ان کی کرپشن کی داستانیں عوام جانتے ہیں، حکومتی اراکین کو خط لکھے جا رہے ہیں، رابطے ہو رہے ہیں، اسی لیے شفاف انتخابات کے لیے اوپن ووٹنگ کا حامی تھا۔ وزیراعظم کے الزامات کے باوجود ان کی پارٹی پر بھی ووٹوں کی خرید و فروخت کا الزام ہے، سندھ کے سابق وزیراعلیٰ لیاقت جتوئی نے سینیٹ کی سیٹ فروخت کرنے کا الزام عاید کیا۔ ہمارے سیاست دانوں نے انتخابات کو دشمنوں کے درمیان جنگ بنا دیا ہے، لیکن یہ تماشا بھی ہمیں دیکھنے میں ملا کہ پنجاب میں تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان معاہدہ ہوگیا اور سینیٹ کے تمام اراکین بلا مقابلہ منتخب ہو گئے۔ یہ منظرنامہ اس بات کی علامت ہے کہ ہمارے ملک کی سیاست میں صف بندی کے کوئی اصول نہیں ہیں۔ سیاست کو بے اصول بنانے کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ مفاد پرستوں سے بڑھ کر بدعنوان عناصر سیاست میں طاقتور ہو گئے ہیں اور سب نے اصولوں کے بجائے دولت و طاقت کو اپنا نصب العین بنا لیا ہے۔ جس نے آزادی، قومی سلامتی اور خود مختاری کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔