حکومتی اراکین نے کیمرے والا قلم استعمال کیا، اپوزیشن کا اعتراض

399

اسلام آباد: قومی اسمبلی میں اپوزیشن نے حکومتی اراکین کے ووٹ چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور کہا ہے کہ حکومتی اراکین نے ووٹ ڈالنے کے وقت کیمرے والا قلم استعمال کیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق  اپوزیشن کا اعتراض ہےکہ حکومتی اراکین نے کیمرے والاپین استعمال کیا ہے کیونکہ حکومتی اراکین نے ووٹ ڈالنے کے لیے مختلف قلم استعمال کیے جبکہ اراکین کی جانب سے ذاتی قلم استعمال کرنے پر الیکشن کمیشن حکام نے بھی اعتراض اٹھایا ہے ، تاہم ریٹرننگ آفیسر کی جانب سے ذاتی قلم استعمال کرنے سے منع بھی کیا گیا تھا۔

خیال رہے ریٹرننگ آفیسر نے ہدایت کی تھی تمام اراکین یہاں رکھے ہوئے پین/قلم استعمال کریں ۔

دوسری جانب حکومت اتحاد کا حصہ ق لیگ کے رکن قومی اسمبلی چوہدری سالک کے ووٹ پر بھی اعتراض کیا جا رہا ہے جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما شاہدہ رحمانی نے اعتراض کیا کہ ق لیگ چوہدری سالک نے ووٹ کی تصویر بنائی ہے۔

شازیہ مری بھی ریٹرننگ آفیسر کے پاس احتجاج کرنے کیلیے گئی تھیں اور تلاشی دینے کے مطالبے پر چوہدری سالک کے حمایتوں نے احتجاج کیا جبکہ ریٹرننگ افسر نے بوتھ کے قریب کھڑے اراکین کو ہٹانے کی ہدایات بھی جاری کیں ہیں۔

شازیہ مری کی شکایت پر بلاول بھٹو زرداری ریٹرننگ افسر کے پاس گیے اور معاملے سے آگاہ کیا جبکہ یوسف رضا گیلانی کے پولنگ ایجنٹ عبدالقادر پٹیل اور مسلم لیگ ن کے پولنگ ایجنٹ علی گوہر نے بھی پولنگ کے عمل پر اعتراض اٹھایا تھا۔

عبدالقادر پٹیل نے اعتراض شیخ راشد شفیق کے ووٹ ڈالنے کے موقع پر کیا، عبدالقادر پٹیل کا کہناتھا کہ لائٹ ٹھیک کرنے کے بہانے پولنگ افسر نے ووٹ چیک کیا اس لیے راشد شفیق کا ووٹ کینسل کیا جائے۔

عبدالقادر پٹیل کا کہناہے کہ پولنگ افسر کافی دیر سے ارکان کے ووٹ چیک کر رہے تھے جبکہ مسلم لیگ ن کے پولنگ ایجنٹ علی گوہر نے بھی اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا ہےکہ جہاں ووٹ ڈالا جا رہا ہے وہاں عملہ گڑ بڑھ کر رہا ہے اور مہر لگانے کی جگہ پر عملہ کو عین ووٹ پر مہر لگاتے ہوئے بھیجا جاتا ہے۔