ابھی امریکا کی اور بربادی ہوگی

342

افغانستان سے نکلتے ہوئے سوویت یونین کے بارے میں کہا گیا تھا کہ:۔

آ عندلیب مل کے کریں آہ و زاریاں
تو ہائے گل پکار میں چِلائوں ہائے دل

اور سوویت یونین اس وقت سے اب تک اپنے نقصانات کا تخمینہ نہیں لگا سکا ہے۔ اب امریکا اس چکر میں پڑا ہوا ہے۔ البتہ سوویت یونین کو اس کا احساس ہو چکا تھا کہ افغانستان میںسر پھوڑنے کا کوئی فائدہ نہیں۔ سوویت یونین کو دس سال میں احساس ہو گیا تھا اور وہ افغانستان سے نکل بھی گئے لیکن امریکیوں کے نقصان کا امریکی عوام کو بالکل علم نہیں جب کہ روسی عوام تو آہنی پردے میں رہتے تھے اور امریکی نام نہاد آزاد ہیں۔ اب امریکی ادارے نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ جنگ زدہ افغانستان میں امریکا نے اربوں ڈالر برباد کیے ہیں۔ امریکا بھی سوویت یونین کی طرح یہی سوچ کر آیا تھا کہ واپس نہیں جانا۔ چنانچہ فوجیوں کے لیے تعمیرات کی لائن لگا دی گئی۔ عمارتوں کی تعمیر اور گاڑیوں پر تقریباً 8 ارب ڈالر خرچ کر ڈالے اور ان کی دیکھ بھال پر 34 کروڑ ڈالر خرچ ہوئے۔ دل چسپ امر یہ ہے کہ معاملہ کچھ کچھ پاکستان پاکستان کا سا لگتا ہے۔ جن چیزوں کا ذکر کیا گیا ہے ان میں سے بیشتر استعمال ہی نہیں ہوئیں۔ رپورٹ میں تو صرف تعمیرات اور گاڑیوں کا ذکر ہے اور امریکی ٹیکس دہندگان کی رقم بھی پھونک دینے پر افسوس کا اظہار ہے لیکن اربوں ڈالر کے بموں‘ طیاروں اور بارود کا کوئی حساب نہیں۔ لاکھوں انسانوں کی جان لینے کا کوئی ذکر نہیں ابھی بھی امریکی اپنے اصل نقصان کا اعتراف نہیں کر رہے‘ ٹکڑوں میں رپورٹیں آرہی ہیں۔
اتفاق سے قرآن پاک نے اس حوالے سے بہت واضح اشارہ دیا ہے کہ یہ دین کے خلاف پیسہ خرچ کرنے والے بھی کامیاب نہیں ہوتے۔ بلکہ ان کو تو کہا گیا ہے کہ ابھی اور خرچ کرو کچھ ہاتھ نہیں آئے گا۔