سندھ اسمبلی میں شدید ہنگامہ‘ گالم گلوچ‘ ہاتھا پائی‘ پی ٹی آئی اراکین کریم بخش گبول کو ساتھ لے گئے

204

کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ اسمبلی میں منگل کو شدید ہنگامہ آرائی ہوئی اور معاملہ مارپیٹ تک جاپہنچا‘ ارکان ایک دوسرے سے گتھم گتھا ہوگئے اور خوب گالم گلوچ بھی ہوئی‘ ایوان میدان جنگ کا منظر پیش کرنے لگا‘ تحریک انصاف کے ارکان اپنے منحرف رکن کریم بخش گبول کو گاڑی میں بٹھا کر کسی نامعلوم مقام کی جانب روانہ ہوگئے‘اس موقع پر سیکورٹی کے عملے نے انہیں روکنے کی کوشش بھی کی لیکن وہ کامیاب نہ ہوسکا‘ایوان میں جب تحریک انصاف کے ارکان نے کریم بخش گبول کو اپنے قابو میں لیا اور وہ بے بس نظر آئے تو اس موقع پر انہوں نے کہا کہ مجھے پیپلز پارٹی والوں نے یرغمال بنایا ہوا تھا اور مجھ پر ظلم ہوا ہے۔ سعید غنی نے پوچھا کہ اگر کسی نے ظلم کیا ہے تو کہاں کیا ہے ؟ مگر کریم بخش گبول یہی کہتے رہے کہ بس ظلم ہوا ہے اور پھر ’’ہم نہیں مانتے ظلم کے ضابطے کی‘‘ نعرے بازی شروع ہوگئی۔ ہلڑ بازی کے دوران پی ٹی آئی کے 2 دیگر منحرف ارکان شہر یار شر اور اسلم ابڑو ایوان میں موجود رہے اور بعدازاں پیپلز پارٹی کے ارکان کے ساتھ ایوان سے باہر گئے۔کریم بخش گبول کی سندھ اسمبلی سے روانگی کے بعد پی ٹی آئی کے ارکان ٹولیوں کی شکل میں اپنے 2 دیگر ارکان شہر یار شر اور اسلم ابڑو کو سندھ اسمبلی کے مختلف کمروں میں تلاش کر تے رہے لیکن وہ ان کے ہاتھ نہ آسکے۔جب تحریک انصاف کے ارکان نے اپنے ایک منحرف رکن کریم بخش گبول کو گھیر لیا اوراسے ایوان سے نکال کر اپنے ہمراہ باہر لے جانے کی کوشش کی تو پیپلز پارٹی کے ارکان کی مزاحمت پرشدید دھکم پیل شروع ہوگئی‘ کریم بخش گبول کی قمیض اورگریبان پھٹ گیا ان کو تھپڑ مارے گئے۔ وزیر پارلیمانی امور مکیش کمار چاؤلہ زمین پر گر پڑے اور ان کا پاؤں زخمی ہوگیا‘ پیپلز پارٹی کی کئی خواتین ارکان بھی بیچ بچاؤ کی کوشش میں دھکم پیل کی زد میں آگئیں۔ اجلاس ملتوی ہونے کے اعلان کے بعد بھی پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کے ارکان جو ایوان میں اسپیکر کی نشست کی سامنے جمع تھے وہ ایک دوسرے کے ساتھ گتھم گتھا ہوگئے۔ سندھ اسمبلی میں ہنگامہ آرائی کے دوران ایک صوبائی وزیرکا ذاتی گارڈ سندھ اسمبلی کے ایوان میں داخل ہوگیا‘تحریک انصاف کے رکن سندھ اسمبلی ارسلان تاج کی جانب سے جاری کی گئی وڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سیاہ لباس میں ایک شخص ایوان میں داخل ہوا اور پی ٹی آئی اراکین کی طرف لپکا جسے بعد ازاں پیپلز پارٹی کے اراکین نے ایوان سے باہرجانے کے لیے کہا۔ سندھ اسمبلی میں ہنگامہ آرائی پر اسپیکر آغا سراج درانی نے تحقیقات کا حکم دے دیا۔ سیکرٹری سندھ اسمبلی عمر فاروق برڑو کے مطابق اسپیکر سندھ اسمبلی نے کہا ہے کہ سندھ اسمبلی مقدس ایوان ہے اس میں اس قسم کے واقعات کا رونما ہونا انتہائی افسوسناک ہے۔ وزیر پارلیمانی امور مکیش چاولہ نے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایوان میں ہم نے اپنا فرض ادا کیا‘ پی ٹی آئی والے اپنے رکن کو زدو کوب کر رہے تھے‘ میرا پاؤں بیچ بچاؤ میں زخمی بھی ہوا‘ کوئی رکن اپنے ضمیر کی آواز پر ووٹ ڈالتا ہے تو اسے کرنے دیں اغوا کس نے کس کو کیا سب سامنے ہے۔ اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما حلیم عادل شیخ نے صحافیوں پر الزام تراشی اور ان کے خلاف نعرے بازی پر معافی مانگ لی۔ ان کا کہنا تھا کہ جذباتی ہونے پر میں کراچی پریس کلب سمیت تمام صحافیوں سے معذرت خواہ ہوں۔