قومی اسمبلی نے میڈیکل انسیٹیوٹ آرڈینسن کی 120 دن کیے لیے توسیع کردی

399

اسلام آباد: قومی اسمبلی کے پیر کو ہونے والے اجلاس میں حکومتی آرڈینسن  برائے فری میڈیکل ٹیچنگ انسیٹیوٹ 2020 کو120 دن کے لیے توسیع کردی گئی۔اپوزیشن کا مؤقف تھا کہ اس اقدام کے نتیجے میں سرکاری ہسپتالوں کی نجکاری کے لیے راہ ہموار ہوگی۔اپوزیشن کی  جانب سے اس عمل کی سخت مذمت بھی سامنے آئی۔

وزیر برائے پارلیمانی امورعلی محمد خان نے آرڈینسن کی توسیع کا بل پیش  کیا  جس  کا اطلاق 13 مارچ سے ہوگا۔

ایوان میں کاروائی کے دوران پوائنٹ آف آرڈر کا حق استعمال کرتے ہوئے  پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما راجہ پرویز  اشرف کا کہنا تھا کہ حکومت  کے اس اقدام کے نتیجے میں میڈیکل ٹیچنگ انسیٹیوٹ کی نجکاری کرنا چاہتی ہے جو کسی بھی صورت قابل قبول نہیں ہے۔ حکومت  کو چاہئے کے وہ  اس اہم  معاملے کو ایوان میں  زیر بحث لانے کی اجازت دے  یہ عوامی مسئلہ ہے اور ہم  اس آرڈینسن کے خلاف قرار داد  بھی لائیں گے۔دنیا کے کسی بھی ملک میں تعلیم اور صحت کی مفت سہولت فراہم کرنا حکومت کی اولین  ذمہ داری ہوتی ہے۔

اپوزیشن کے مؤقف پر رد عمل دیتے ہوئے پارلیمانی  سیکرٹری برائے قومی صحت  ڈاکٹر نوشین  حامد نے دعوی کیا کہ حکومت کسی بھی صورت  پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کی نجکاری نہیں کرنا چاہتی بلکہ اس اقدام کا بنیادی مقصد  اس ادارے کو مزید بہتربنانا ہے تاکہ لو گ بڑی تعداد میں اس سے مستفید ہوسکیں۔یہ آرڈینسن  پارلیمان کی اسٹینڈنگ کمیٹی بھی موجود ہے اپوزیشن کو چاہئے کہ وہ اس کی بہتری کے لیے کمیٹی کو سفارشات دے۔