روس کا پہلا جنگی جہاز سوڈان پہنچ گیا

224

ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک) روس کا پہلا جنگی جہاز ’’ایڈمرل گریگورویچ فریگیٹ ‘‘ بحیرہ احمر کے کنارے واقع سوڈانی بندرگاہ پر پہنچ گیا،جس سے امریکا کے لیے خطرے کی گھنٹیاں بج گئیں۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق روس سوڈان میں اپنا بحری اڈا قائم کرنا چاہتا ہے اور اس سے قبل اس نے اپنا جہاز وہاں بھیجا ہے۔ روسی سرکاری خبررساں ایجنسی انٹرفیکس کے مطابق ایڈمرل گریگورویچ پورٹ سوڈان میں داخل ہونے والا روس کا پہلا جنگی جہاز ہے۔ روس اور سوڈان کے درمیان گزشتہ برس دسمبر میں پورٹ سوڈان سے متصل شمال میں ایک بحری فوجی اڈے کے قیام سے متعلق سمجھوتا طے پایا تھا۔ روس پورٹ سوڈان میںاپنا مرکز قائم کرے گا، جہاں عسکری سامان کی مرمت اور فراہمی کی سرگرمیاں انجام دی جائیں گی۔ سوڈان اور روس کے درمیان یہ سمجھوتا 25سال کی مدت کے لیے طے پایا ہے اور اس دوران اگر طرفین میں سے کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہوا تو اس کی مدت میں از خود 10برس کی توسیع ہوجائے گی۔ روسی ذرائع ابلاغ کے مطابق سوڈان میں روس کے فوجی اڈے کے قیام کا مقصد خطے میں امن واستحکام کو برقرار رکھنا ہے۔ روسی بحریہ کو اس اڈے پر ایک وقت میں ہتھیاروں سے لیس 4 جہاز لنگرانداز کرنے کی اجازت ہوگی۔ بحری اڈے پر 300روسی فوجی اہل کار اور عملے کے ارکان تعینات ہوں گے۔ ماسکو حکومت کو بحری اڈاچلانے کے لیے ہتھیاروں، گولہ بارود اور فوجی آلات سوڈان کے دوسرے ہوائی اڈوں اور بندرگاہوں کے ذریعے لانے کی اجازت ہوگی۔ یادرہے کہ روس اور سوڈان کی مسلح افواج نے مئی 2019ء میں دوطرفہ تعاون کے فروغ سے متعلق 7 سالہ سمجھوتے پر دست خط کیے تھے۔ اس کے علاوہ روس نے سوڈان کو فوجی اور شہری مقاصد کے لیے جوہری تعاون کی بھی پیش کش کی تھی۔ سوڈان کے معزول صدر عمر حسن بشیر نے 2017ء میں ماسکو کا دورہ کیا تھا اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن پر زوردیا تھا کہ وہ ان کے ملک کو امریکا سے تحفظ مہیا کرے۔