امتحان لینے کے بجائے مستقل کیا جائے، ہیڈماسٹرز کا احتجاج

712

کراچی: ( رپورٹ: حماد حسین) سندھ بھر کے ہیڈماسٹرز نے پریس کلب کے سامنے احتجاجی کیمپ قائم کر کےدھرنا دے دیامظاہرین نے امتحان لینے کے بجائے مستقل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق مظاہرین کا کہنا ہے کہ آئی بی اے سکر سے امتحان پاس کرنے اور چار سال سے تسلی بخش کارکردگی پیش کرنے کے بعد ہماری نوکریوں کو مستقل کرنے کے بجائے دوبارہ امتحان لیا جا رہا ہے جو کہ سراسر ناانصافی ہے،جس کو مکمل طور پر رد کرتے ہیں۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کی جانب سے ورلڈ بینک کے معاہدے کی روشنی میں 2015 میں بغیر کسی تفریق اور سفارشات کہ شفاف میرٹ کے تحت آئی بی ای سکر جیسے نامور ادارے کی مدد سے ہیڈماسٹرز اور ہیڈمسٹریسز کی خالی آسامیوں کے لئے ٹیسٹ لیا گیا۔

جس میں 7000 سے زائد امیدوراں نے حصہ لیا اور 1080 امیدوار کامیاب ہوئے تھے، کامیاب امیدواروں سے محکمہ تعلیم کی جانب سے اسکروٹنی کمیٹی تشکیل دے کر انٹرویو لئے گئے،جس کے بعد چیف سیکریٹری کی جانب سے دوسری مرتبہ سلیکشن کمیٹی تشکیل دے کر انٹرویو لیئے گئے۔

مظاہرین نے مزید کہا کہ ڈگریوں اور اسناد کی تصدیق ہائیر ایجوکیشن کمیشن سے کروائی گئی، زیبسٹ اور پراونشل انسٹیٹیوٹ آف ٹیچرز ایجوکیشن کی مدد سے مسلسل 14 دن کا ٹریننگ کورس بھی کروایا گیا۔

 جس کے بعد جولائی 2017 کو 957 اہل امیدواروں کو دو سال کے کانٹریکٹ کے بنیاد پر بھرتی کے تقرر نامے جاری کئی گئے،ہیڈماسٹرز اور ہیڈمسٹریسز کی بھرتی مجموعہ قوانین اور قواعد کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ کے منظوری سے کی گئی۔

 ہم اہل نوجوان ملازمین اپنی اعلیٰ جذبے اور باکمال صلاحیتوں کی مدد سے وسائل کی کمی کے باوجود بنجر سرکاری اسکولوں کو گلشن کے طرح سنوارنے میں کوشاں رہے،دو سال کانٹریکٹ ختم ہوتے ہی مزید ایک سال کا کانٹریکٹ جولائی 2019 جاری کیا گیا۔

تمام تکالیف،پریشانیان اور محنتوں کے باوجود بھی ہم نے ان مقرر سرکاری اسکولوں میں کافی حد تک مثبت تعلیمی ماحول جوڑا۔ وزیر اعلیٰ سندھ کے احکامات پر عمل کرنے کی بجائے کرونا وبا کا جواز بناکر دوسری مرتبہ 6 ماہ کا کانٹریکٹ جولائی 2020 میں بڑھایا گیا۔جس کی مدت ختم ہونے کے بعد تیسری مرتبہ 6 ماہ کا کانٹریکٹ جنوری 2021 کو جاری کیا گیا۔