تبادلہ کیے گئے ڈی آئی جیز کو چارج نہ چھوڑنے کا حکم، وزیراعلیٰ سندھ

339

کراچی: سندھ حکومت نے وفاق کے احکامات نہ ماننے کا فیصلہ کرتے ہوئے سندھ پولیس کے 6 افسران کو کام جاری رکھنے کی ہدایت کردی ہے جبکہ وفاق کی روٹیشن پالیسی کے تحت افسران کا تبادلہ کیا گیا تھا۔

تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت نے روٹیشن پالیسی کے تحت سندھ پولیس کے افسران کے تبادلے پر وفاق کے احکامات نہ ماننے کا فیصلہ کرلیا اور تبدیل ہونے والے گریڈ 20 کے افسران کو چارج نہ چھوڑنے کا حکم دیتے ہوئے ہدایت کی کہ افسران اپنے عہدوں پر کام جاری رکھیں۔

خیال رہے وفاقی حکومت نےروٹیشن پالیسی کے تحت افسران کا سندھ سے تبادلہ کیا گیا تھا جبکہ جاری فہرست  افسران میں قمر الزمان، فدا مستوئی، منیر شیخ جونئیر ، ڈی آئی جی عرفان بلوچ اور اقبال دارا شامل ہیں۔

اعلامیے کے مطابق عرفان بلوچ کا تبادلہ اسلام آباد، منیر شیخ جونیئر کا تبادلہ پنجاب ، فدا حسین مستوئی کا تبادلہ موٹروے پولیس ، قمر زمان کا تبادلہ پنجاب جبکہ ڈی آئی جی اقبال دارا کا تبادلہ بھی پنجاب میں کیا گیا ہے۔

واضح رہے روٹین پالیسی کے علاوہ بھی افسران کو لسٹ کے مطابق منتخب نہیں کیا گیا جبکہ پسند نا پسند کی بنیاد پر افسران کے نام منتخب کیے گیے ہیں اور لسٹ میں پہلے نمبر کو چھوڑ کر آگے کے نمبروں پر افسران کے نام دیے گیے۔

ترجمان کے مطابق سندھ حکومت کی جانب سے بھی بھیجے گئے ناموں پر ناراضی کا اظہار کیا گیا ہے اور اس سلسلے میں وزیراعلی سندھ نے چیف سیکریٹری سے وفاق کو خط لکھنے کی ہدایت کردی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے تبادلہ کیے گئے 6 سینئر پولیس افسران کو چارج نہ چھوڑنے کی ہدایت کر دی ہے جبکہ  وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اس معاملے میں وفاق سے بات کریں گے۔

دوسری جانب سندھ پولیس کے 21 ڈی آئی جیز 10 سال سے زائد عرصہ سے سندھ میں تعینات ہیں اور ان میں سے بیشتر کو 20 سال سے بھی زائد عرصہ ہوگیا ہے جبکہ اصولی طور پر فہرست میں پہلے نمبر کے 7 افسروں کا تبادلہ کیا جانا تھا مگر اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے مبینہ ایماء پر 6 مخصوص پولیس افسران کو چن چن کر اقامات جاری کیے ہیں۔

یاد رہے دو دہائی سے سندھ میں اہم عہدوں پر موجود با اثر افسران کا تبادلہ نہیں کیا گیا تھا۔