قال اللہ تعالیٰ و قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم

182

ہم نے تمہارے درمیان موت کو تقسیم کیا ہے، اور ہم اِس سے عاجز نہیں ہیں۔ کہ تمہاری شکلیں بدل دیں اور کسی ایسی شکل میں تمہیں پیدا کر دیں جس کو تم نہیں جانتے۔ اپنی پہلی پیدائش کو تو تم جانتے ہو، پھر کیوں سبق نہیں لیتے؟۔ کبھی تم نے سوچا، یہ بیج جو تم بوتے ہو۔ اِن سے کھیتیاں تم اگاتے ہو یا اْن کے اگانے والے ہم ہیں؟۔ ہم چاہیں تو ان کھیتیوں کو بھس بنا کر رکھ دیں اور تم طرح طرح کی باتیں بناتے رہ جاؤ۔ کہ ہم پر تو الٹی چٹی پڑ گئی۔ بلکہ ہمارے تو نصیب ہی پھوٹے ہوئے ہیں۔ (سورۃ الواقعۃ:60تا67)۔

نبی مہربان صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں تمہارا امیر کارواں اور منتظم بن کر جا رہا ہوں اور میں تم پر گواہ بنوں گا۔ اللہ کی قسم! میں اپنے حوض کو اب بھی دیکھ رہا ہوں مجھے روئے زمین کے خزانوں کی کنجیاں دی گئی ہیں۔ اللہ کی قسم! مجھے اپنے بعد تمہارے شرک کا ڈر نہیں لیکن یہ اندیشہ ضرور ہے کہ مبادا دنیا داری میں ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش کرنے لگو‘‘۔ (صحیح بخاری) ۔