بھارت میں ٹی 20 ورلڈ کپ: پاکستان نے آئی سی سی سے سیکورٹی ضمانت مانگ لی

263
کراچی : چیئرمین پی سی بی احسان مانی ،چیف ایگزیکٹیو وسیم خان ، سی ای او سلمان نصیراورڈائریکٹر ہائی پرفارمنس سینٹر ندیم خان پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے

کراچی(اسٹاف رپورٹر) پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین احسان مانی نے کہا ہے کہ بھارت میں ہونے والے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے لیے آئی سی سی سے کھلاڑیوں کے ویزوں کے لیے تحریری ضمانت مانگی ہے،لگتا ہے اس سال بھی ایشیا کپ ناممکن ہو گا، سری لنکا نے جون میں میزبانی کا کہا تھا لیکن اب تاریخوں کا کلیش آ رہا ہے، جون میں آئی سی سی ٹیسٹ چیمپئن شپ کا فائنل ہے، لگتا ہے کہ ایشیا کپ 2023 تک ملتوی کرنا پڑے گا۔ ان خیالات کا اظہار پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین احسان مانی نے اتوار کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر چیف ایگزیکٹو پی سی بی وسیم خان،چیف آپریٹنگ آفیسر (سی ای او) سلمان نصیر اور ڈائریکٹر نیشنل ہائی پرفارمنس سینٹر ندیم خان بھی موجود تھے۔احسان مانی نے کہا کہ بھارت میں 2 اکتوبر سے آئی سی سی ایونٹ ہونے جا رہا ہے۔ آئی سی سی سے کہا ہے ہمیں تحریری تصدیق چاہیے کہ کھلاڑیوں، اسکواڈ، صحافیوں اور کرائوڈ سمیت سب کو ویزے ملیں۔ کل بھی آئی سی سی سے ورچوئل میٹنگ ہے، میٹنگ میں معاملہ دوبارہ اٹھاں گا۔انہوں نے کہا کہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ انعقاد کا فیصلہ 31 مارچ سے قبل متوقع ہے، بھارت میں ورلڈ ٹی ٹوئنٹی نہ ہوا تو ٹورنامنٹ یو اے ای منتقل کر دیا جائے گا۔انہوں نے بتایا کہ بھارت کو ورلڈ کپ کے انعقاد کے لیے تین مسائل درپیش ہیں، بھارت کو پاکستانی ویزے، ٹیکس استثنی اور کورونا کے مسائل درپیش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ورلڈکپ بھارت میں ہونا ہے اس لیے بھارت ورلڈ کپ میں پاکستان سے مکمل تعاون کرے گا، بھارت اگر پاکستانی اسکواڈ کو ویزے اور مکمل سکیورٹی نہیں دے سکتا تو ایونٹ کی میزبانی کسی دوسرے ملک کو دینے پر زور دیا جائے گا۔پریس کانفرنس میں موجود چیف ایگزیکٹو پی سی بی وسیم خان نے کہا کہ محمد حفیظ کو ان کی کارکردگی پر کنٹریکٹ دینے کی پیشکش کی، حفیظ نے انکار کیا یہ ان کا ذاتی فیصلہ تھا، یہ تاثر غلط ہے کہ بورڈ محمد حفیظ کو سینٹرل کنٹریکٹ دے کر خریدنا چاہتا تھا، پاکستان کرکٹ بورڈ کے تمام کھلاڑیوں کے ساتھ اچھے تعلقات قائم ہیں اور محمد حفیظ سے بھی ان کے اور بورڈ کے خوشگوار تعلقات ہیں۔انہوں نے کہا کہ پی سی بی نے محمد حفیظ کو ان کی ٹی ٹوئنٹی میں اچھی پرفارمنس کی وجہ سے سینٹرل کنٹریکٹ دینا چاہا تاکہ ان کی کارکردگی کو سراہا جا سکے لیکن حفیظ نے کنٹریکٹ لینے سے انکار کیا، یہ ان کا ذاتی فیصلہ ہے۔چیف ایگزیکٹو وسیم خان نے واضح کیا کہ یونس خان کے حوالے سے بھی میڈیا میں یہ بات ہوتی تھی کہ پی سی بی کے یونس خان کے ساتھ تعلقات اچھے نہیں ہیں لیکن پی سی بی ان سے مسلسل رابطے میں تھا اور اسی وجہ سے پی سی بی اور یونس خان کے درمیان کنٹریکٹ ہو سکا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسی طرح محمد حفیظ بھی ہمارے کھلاڑی ہیں اور ان سے رابطہ اور اچھے تعلقات قائم ہیں۔ چیف آپریٹنگ آفیسر (سی ای او)سلمان نصیر نے کہا کہ عمر اکمل کے خلاف کوئی کیس نہیں جیتا، پی سی بی یہ کیس جیت کر بھی ہار جاتا کیونکہ عمر اکمل پاکستانی کھلاڑی ہیں اور کسی بھی کھلاڑی پر چارج لگا کر یا سزا دے کر پی سی بی کو خوشی نہیں ہو سکتی۔انہوں نے کہا کہ عمر اکمل پر 2 چارج تھے جس کی بنا پر ان پر 18 ماہ کی پابندیاں لگائی گئی تھیں لیکن ایک کیس آزاد ایڈجیو ڈیکٹر نے ختم کر دیا تھا اور 18ماہ کی پابندی کو برقرار رکھا تھا۔پی سی بی کے چیف آپریٹنگ آفیسر کے مطابق عالمی ثالثی عدالت نے 18 ماہ کو 12 ماہ کی سزا میں تبدیل کیا جب کہ 6 ماہ کی سزا کی جگہ ان پر ساڑھے 42 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح پی سی بی نہ کوئی کیس جیتا ہے اور نہ ہارا ہے کیونکہ جیت میں بھی پی سی بی کی ہار ہوتی اور پاکستانی کھلاڑیوں کو سزا دیکر انہیں اور بورڈ کو خوشی نہیں ہوتی۔انہوں نے مزید کہا کہ قوانین قوانین ہوتے ہیں جس کی پاسداری پر عمل لازمی کرنا ہوتا ہے اور اس پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ ڈائریکٹر ہائی پرفارمنس سینٹر ندیم خان نے اس موقع پر کہا کہ سٹی کرکٹ کے ٹرائل کا سلسلہ جلد شروع ہونے والا ہے، سٹی کرکٹ کی 90 سے زائد ٹیمیں بنیں گی۔