حکومت مرکنٹائل میرین ڈپارٹمنٹ کے مسائل حل کرے‘ حافظ نعیم

145

کراچی (اسٹاف رپورٹر)امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن سے ادارہ نور حق میں پاکستان شپ میننگ ایجنٹس ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری اقبال نبی کی قیادت میں میرین ڈیپارٹمنٹ کے ایک وفد نے ملاقات کی اور اپنے ادارے کے مسائل و مشکلات، سرویئرز کی عدم دستیابی کے باعث پیدا ہونے والی سنگین صورتحال اور سی مینز و افسران کے امتحانات میں دو سال سے تعطل کے بارے میں آگاہ کیا۔ وفد نے درخواست کی کہ جماعت اسلامی دیگر مسائل کے ساتھ ان کے مسائل پر بھی آواز اُٹھائے اور اس حوالے سے اپنا کردار ادا کرے۔ ملاقات میں نائب امیر کراچی مسلم پرویز بھی موجود تھے۔ حافظ نعیم الرحمن نے وفد کو جماعت اسلامی کی جانب سے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ مرکنٹائل میرین ڈیپارٹمنٹ پر سنجیدگی سے توجہ دے اور ان کے مسائل حل کرے اور ضرورت کے مطابق سرویئرز کی موجودگی کو یقینی بنایا جائے تاکہ میرینر ملک کے لیے زر مبادلہ لائین اور میرینرز دینے والا ادارہ تسلسل کے ساتھ کام کرتا رہے۔ اقبال نبی نے حافظ نعیم الرحمن نے کو بتایا کہ جہازوں پر کام کرنے والے سی مینز و افسران کے امتحانات کے لیے 12 سرویئر درکار ہوتے ہیں،پورٹ اینڈ شپنگ کے ادارے مر کنٹائل میرین ڈیپارٹمنٹ میں سرویئرز کی عدم دستیابی انتہائی تشویشناک صورت حال اختیار کر گئی ہے اور25ہزار مرچنٹ میرین کے بے روز گار ہونے کا خدشہ ہے۔سرویئرزنہ ہونے کے با عث بحری جہازوں، لانچوں کے سروے سی مینز و افسران کے امتحانات عملاً دوسال سے معطل ہیں، جہازوں کو تیل فراہم کرنے والے آئل ٹینکرز کے لائسنز بھی ختم ہو رہے ہیں، ادارے کی زبوں حالی کے باعث صرف ایک سرویئرباقی بچا ہے جو کہ صبح آٹھ بجے سے لے کر 12 بجے تک CNS کی ڈیوٹی سرانجام دیتا ہے اور 12 بجے سے 4 بجے تک POMMD کا کام سرانجام دیتا ہے۔ 4بجے سے 6 بجے تک انجینئر کا کام سرانجام دیتاہے، سرویئرز کی عدم دستیابی کی وجہ سے مطلوب لوگ میسر نہیں آ رہے-اس عہدے کے لیے مطلوب اہلیت کے مطابق امیدوار کی عمر 40 سال سے کم ہو اور اس کے پاس کم ازکم 2برس تک کسی جہاز پر کپتان یا چیف انجینئر کے طور پر کام کرنے کا تجربہ ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلی بات تو یہ ہے کہ مذکورہ اہلیت کے مطابق افراد دستیاب ہی نہیں۔ جو ہیں بھی انہیں بحری جہازوں پر 10 تا15 ہزار ڈالر تنخواہ ملتی ہے جب کہ MMD میں مراعات سمیت تنخواہ بمشکل ایک سے ڈیڑھ لاکھ روپے ہے۔ اسی وجہ سے وہ غیر ملکی جہازوں پر کام کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسئلے کے حل کے لیے 2010 میں 4 افراد کو عمر میں رعایت دے کر کنٹریکٹ پر بہتر تنخواہ پر رکھا گیا تھا لیکن کنٹریکٹ ملازمین ختم کرنے کی پالیسی کے تحت رواں سال میں انہیں فارغ کردیا گیا۔ سرویئرز نہ ہونے کی وجہ سے تقریباً 400 سی مین واچ کیپننگ کے امتحان دینے کے انتظار میں سی مینز ہاسٹل میں قیام پذیر ہیں اورتقر یباً 200انجینئرز اور آفیسر امتحان دینے کے منتظر ہیں۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ یہ مسائل حل کرے کیونکہ اس ڈیپارٹمنٹ سے پاس ہونے کے بعد ہی سی مینز جہازوں پر کام کرتے ہیں اور اپنے ملک کے لیے سالانہ ایک ہزارملین ڈالر کا زرمبادلہ کما کردیتے ہیں۔