دادو، ڈی ایف سی نے ایک لاکھ بوریاں فروخت کردیں

202

دادو (نمائندہ جسارت) ڈی ایف سی دادو کی جانب سے مبینہ طور پر 330 روپے فی بوری پر رشوت لینے کے بعد رشوت کا ریٹ بڑھانے کیخلاف ضلع بھر کے آٹا چکی مالکان کا دادو پریس کلب کے سامنے شدید احتجاج اور پریس کانفرنس۔ ضلع دادو کی 109 آٹا چکی مالکان سے ڈی ایف سی دادو کی جانب سے گزشتہ چار ماہ سے گندم کی 100 کلو گرام کی بوری جاری کرنے پر 330 روپے سے رشوت بڑھا کر 430 روپے کرنے کیخلاف چکی مالکان کے ساتھ مزدوری کرنے والے سیکڑوں افراد نے آٹا چکی ایسوسی ایشن کے ضلعی صدر سکندر لاکھیر، عرفان شیخ، سیٹھ یعقوب میمن، بادل مستوئی اور گل حسن پنہور کی قیادت میں احتجاجی مظاہرہ کرکے دادو پریس کلب کے سامنے کچہری روڈ پر دھرنا دے کر ڈی ایف سی کیخلاف شدید نعرے بازی کی۔ بعد ازاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ حکومتی پالیسی کے تحت محکمہ خوراک سے گندم اٹھا کر سرکاری ریٹ پر اسٹالوں پر آٹا فروخت کرتے ہیں مگر ڈی ایف سی دادو نے رشوت کا بازار گرم کر رکھا ہے، وہ گزشتہ چار ماہ سے فی بوری پر 330 روپے رشوت لیا کرتے تھے مگر اب وہ ہم سے ایک سو روپے کی رشوت بڑھا کر 430 کررہے ہیں جو کہ ہمارے بس کی بات نہیں ہے اور چکیوں کو گندم جاری نہ ہونے کے باعث ضلع بھر میں آٹے کا بحران شدت اختیار کرسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈی ایف سی دادو میگا کرپشن کے تحت 35 کروڑ روپے کی ایک لاکھ گندم کی بوریاں پرائیویٹ بیوپاریوں کو فروخت کردی ہیں، باہر سے آنے والی گندم کی 8000 ہزار ایڈیشنل اسپیشل کوٹا ضلع دادو کے چکی مالکان کو دینے کے بجائے پرائیویٹ بیوپاریوں کو فروخت کردی گئی ہیں۔ انہوں نے ڈی ایف سی پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ضلع دادو بھر میں ڈی ایف سی کی اپنی آٹا چکیاں ہیں اور وہ ضلع کے دیگر چکی مالکان کو کوٹہ دینے کے بجائے گندم بیوپاریوں اور اپنی ذاتی چکیوں کو فراہم کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چکی مالکان سے ڈی ایف سی کا رویہ ٹھیک نہیں ہے۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ سندھ اور محکمہ خوراک سندھ سے مطالبہ کیا کہ ڈی ایف سی منصور میرانی کیخلاف فوری نوٹس لیا جائے بصورت دیگر احتجاجاً آٹا چکیوں کی تالا بندی کی جائے گی۔