عراق ،حکومت مخالف مظاہروں پر پولیس فائرنگ 5 ہلاک

311
بغداد: حکومت کے خلاف ہزاروں شہری احتجاج کررہے ہیں‘ مظاہرین نے ٹائر جلا کر سڑک بلاک کررکھی ہے

بغداد (انٹرنیشنل ڈیسک) عراق میں حکومت کے خلاف مظاہروں کے دوران پولیس کی فائرنگ سے 5افراد ہلاک ہوگئے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق جنوبی عراق کے شہر ناصریہ میں سیکورٹی فورسز نے حکومت مخالف مظاہرین پر براہِ راست فائرنگ کی ۔ پر تشدد مظاہروں کے دوران 120 مظاہرین اورسیکورٹی فورسز کے 57 اہل کار زخمی ہوئے ۔ کورونا وائرس کی وجہ سے اس علاقے میں لاک ڈاؤن نافذ ہے ، تاہم مظاہرین اس کی پروا کیے بغیر سڑکوں پر نکل آئے۔ احتجاج کے دوران شہریوں نے حکومت کی خراب کارکردگی پر ریاست ذی قار کے گورنر سے استعفے کا مطالبہ کیا۔ احتجاج کے دوران مشتعل افراد نے پولیس پر پتھراؤ کیا اور پیٹرول بم بھی پھینکے۔ مظاہرین نے سرکاری عمارتوں میں داخل ہونے کی کوشش بھی کی ،جس پر پولیس اہل کاروں نے ان پر فائرنگ شروع کردی۔مظاہرین نے شہر کے اہم پل کو بند کر دیا تھا ،جسے کھلوانے کے لیے سیکورٹی فورسز نے طاقت کا استعمال کیا۔ ادھر عراق میں انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے دفتر نے بھی مظاہرین کی ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے ۔ تنظیم نے ایک بیان میں کہاکہ ایمنسٹی نے ناصریہ سے آنے والی وڈیوز کی تصدیق کرلی ہے۔ ان وڈیوز میں اہل کاروں کو فائرنگ کرتے اور گلیوں میں مظاہرین کی لاشیں دیکھیں جا سکتی ہیں۔عالمی تنظیم نے عراقی حکومت سے خون خرابہ بند کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ہلاکتوں کے ذمے داران کو قانون کی گرفت میں لانے کی ضرورت ہے ۔ واضح رہے کہ جنوبی عراق چند برس کے دوران مظاہروں کا گڑھ بن چکا ہے ۔ کئی علاقوں میں حکومت کی کارکردگی صفر ہوچکی ہے اور عوام بہت پریشان ہیں۔ بجلی اور پانی کے مسائل نے لوگوں کی زندگیاں اجیرن کر رکھی ہیں۔ 2019ء میں بھی اس علاقے بڑے پیمانے پر پُرتشدد مظاہرے ہوئے تھے ، جس کے باعث اس وقت کے وزیر اعظم عادل عبد المہدی کو استعفیٰ دینا پڑا تھا۔ کئی ماہ تک جاری رہنے والے مظاہروں میں 600سے زیادہ مظاہرین ہلاک ہوئے تھے ۔ وزیر اعظم مصطفی الکاظمی نے ہلاک ہونے والوں کو انصاف دلانے کا وعدہ کیا تھا ، تاہم اب تک کوئی عدالتی کارروائی شروع نہیں ہو پائی ہے ۔