اقوام متحدہ کا مقبوضہ کشمیر کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر اظہار تشویش

419

جنیوا‘سری نگر(اے پی پی)اقوام متحدہ کی ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق مشیل بیچلٹ نے بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق انسانی حقوق کے بارے میں اقوام متحدہ کی ہائی کمشنر نے اس تشویش کا اظہار جنیوا میں جاری اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل (یو این ایچ آر سی)کے46ویں اجلاس کو 50سے زیادہ ملکوں میں انسانی حقوق کی صورتحال کے بارے میں آگاہی کے دوران کیا۔ہائی کمشنر نے کہا کہ اقوام متحدہ کا انسانی حقوق کمیشن مقبوضہ جموںوکشمیر کی صورتحال پر مسلسل نگاہ رکھے ہوئے ہے جہاں مواصلات پر پابندی اور سول سوسائٹی کے کارکنوں کے خلاف کارروائی باعث تشویش ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ علاقے میں مواصلاتی ناکہ بندی نے شہریوں کے روز مرہ کے معمولات ، کاروبار ، تعلیم اور صحت کی دیکھ بال کے حوالے سے معاملات کو سخت متاثر کیا ہے۔انسانی حقوق کمیشن کی سربراہ نے مظاہروں کی کوریج کرنے والے صحافیوں ، سوشل میڈیا پر اظہار خیال کرنے والوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کے خلاف بھارتی حکام کی کارروائی پر بھی تنقید کی۔علاوہ ازیں بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں پولیس نے کپواڑہ اور بانڈی پورہ کے اضلاع سے5بیگناہ کشمیری نوجوان گرفتار کر لیے ہیں۔پولیس نے محمد رمیض راتھر ، جاوید احمد راتھر اور اعجاز احمد صوفی نامی نوجوانوں کو ضلع کپواڑہ سے جبکہ غلام محی الدین خان اور ریا ض احمد بٹ کو بانڈی پورہ کے قصبے حاجن میں بونی کھن محلہ سے گرفتار کر لیا۔دوسری جانب بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں ہائیکورٹ نے 10 افراد پر لاگو کالا قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کالعدم قرار دیتے ہوئے قابض انتظامیہ کو انہیں فوری طور پر رہا کرنے کے احکامات دے دیے ہیں ۔ان لوگوں پر 2019ء اور2020ء میں مذکورہ قانون لاگو کیا گیا تھا۔