بلوچستان میں پی سی بی کی کاوشوں کو سبوتاژ کرنے کیلئے گروہ سرگرم

264

کراچی (رپورٹ: سید وزیر علی قادری)گزشتہ دنوں وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان ہے ایوب اسٹیڈیم کا دورہ کیا اس موقع پر وزیر اعلی کو صحیح صورتحال سے آگاہ کرنے کے بجائے انتظامیہ نے اپنی ناقص کارکردگی کو چھپانے کے لیے غلط بیانی کرکے زبردستی میڈیا کے سامنے کچھ اعلانات کروائے جس سے منفی mind set بنتا ہے۔ کھیلوں سے تعلق رکھنے والے آرگنائزرز کو علم ہے کہ اسپورٹس ڈیپارٹمنٹ کس طرح بلوچستان کے اسپورٹس کو شدید نقصان پہنچا رہا ہے جبکہ پی سی بی نے کرکٹ کے فروغ کے لئے کروڑوں روپے کرکٹ اسٹیڈیمز پر لگادیے۔ وہاں موجود شہریوں نے بھی اس غلط بیانی پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کی کوششوں کو سراہنے کے بجائے وزیر اعلی کو ورغلانے کی ناکام کوشش کی گئی ہے۔ وزیر اعلیٰ پر یہ ظاہر کرنا کہ کرکٹ بورڈ نے کچھ نہیں کیا غلط بیانی پر مبنی ہے۔کرکٹ بورڈ نے بلوچستان کے تقریباً ہر ڈسٹرکٹس میں کرکٹ گرائونڈز بنائے ہیں۔کسی اور ڈیپارٹمنٹ نے اتنا کام نہیں کیا ۔کرکٹ بورڈ ایک autonomous body ہے کسی ادارے کے ماتحت نہیں آتا۔ بلوچستان کے سارے اسپورٹس تباہ حال ہیں جس کا ثبوت خود ایوب اسٹیڈیم ہے کروڑوں روپے خرچ کرنے کے باوجود بھی ایوب اسٹیڈیم تباہی کا شکار ہے آئے دن قبضہ مافیا ایوب اسٹیڈیم پر قبضہ کرتا چلا رہا ہے ایوب اسٹیڈیم کی چار دیواری تک بھی محفوظ نہیں دو نمبر طریقے سے لوگوں نے ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں۔ ایک واحد کرکٹ اسٹیڈیم ہے جس کی منیجمنٹ پی سی بی کے انڈر ہے۔ 20,25 سال گزرنے کے باوجود بھی ایسا لگتا ہے کہ پی سی بی نے آج یہ کرکٹ اسٹیڈیم بنایاہے اسپورٹس ڈپارٹمنٹ اپنے اسٹیڈیمز کو سنبھال نہیں سکتا اور زبردستی کرکٹ گراؤنڈ پر قبضہ کرنا چاہتا ہے یہاں کرکٹ کے کھلاڑیوں کی تربیت کی جاتی ہے کوچنگ ہوتی ہے اور ان کے درمیان کرکٹ مقابلے منعقد کیے جاتے ہیں اور پی سی بی اپنے فنڈز سے کروڑوں روپے مہیا کر رہا ہے مگر افسوس چند مفاد پرست ٹولہ اس پر قبضہ کر کے اپنے مفادات حاصل کرنا چاہتا ہے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ وزیراعلی بلوچستان کھیلوں کی تباہی کی زمہ داروں کی چال میں نہ آئیں۔ ایسا نہ ہو کہ جو کچھ سہولیات موجود ہیں اس کے بجائے کھیل خصوصاً کرکٹ تباہی کی طرف چلا جائے بلوچستان کے بچوں کا حق ہے کہ وہ پرسکون ماحول میں کرکٹ کھیل سکیں۔ نا کہ تباہ حال انفراسٹرکچر کی وجہ سے میدانوں کا رخ کرنے کے بجائے غلط راستوں کو اختیار کرلیں گے جس سے پورا معاشرہ مزید زوال کی بھینٹ چڑھ جائے گا۔ PCBنے بگٹی اسٹیڈیم کی شکل میں بلوچستان کے نوجوانوں کو ایک انتہائی اچھا ماحول دیا ہے اور دیتا رہے گا۔حکومت کے افیشلز تو آتے جاتے رہتے ہیں۔ پی سی بی کروڑوں روپے خرچ کر رہا ہے بلوچستان کے مختلف شہروں میں کرکٹ اسٹیڈیمز بنائے اور آگے بھی بنانے جا رہا ہے ہمارے صوبے کے پاس اتنے فنڈ نہیں کہ وہ اس معیارکے کرکٹ اسٹیڈیمز بنا سکے۔ پی سی بی اپنے فنڈز اس صوبے میں خرچ کرنا چاہتی ہے اور آپ یہ کیسے فیصلے کر رہے ہیں مبصرین کا کہناہے کہ آپ کے ان فیصلوں سے کرکٹ اور تباہی کی طرف چلی جائے گی۔ ملک اور بین الاقوامی بنیادوں پر آپ کا یہ پیغام اچھا تاثر نہیں دے گا۔ اس سے صوبے کو بھاری نقصان ہوگا اور کوئی بھی دوبارہ اس صوبے میں نہ تو پروجیکٹ لگائے گا اور نہ ہی کسی قسم کی کوئی فنڈنگ کرے گا خدا کے لئے کوئی بھی فیصلہ کرنے سے پہلے اس کا نفع نقصان ضرور سوچیں اس میں کوئی شک نہیں آپ کی وزارت اعلی میں بلوچستان میں بہت ترقیاتی کام ہوئے ہیں۔ ایوب اسٹیڈیم کرکٹ گراؤنڈ اگر آج محفوظ ہے تو اس کی بنیادی وجہ بھی یہی ہے کہ اس کی مینجمنٹ پی سی بی کے انڈر ہے۔ یقین نہ آئے تو پورے بلوچستان کے اسپورٹس اسٹیڈیمز، جمنازیمز ، گراؤنڈ زکی حالت زار پر ایک نظر دوڑائیں پھر جو بھی فیصلہ کریں ہمیں قبول ہوگا۔تمام کرکٹ کے مداح پی سی بی چیئرمین احسان مانی کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے بلوچستان میں کرکٹ کو نوجوانوں تک رسائی کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کیا ہے۔ واضح رہے کہ پی سی بی کے چیف ایگزیکٹو وسیم خان نے بھی 19 فروری کو گوادر کرکٹ اسٹیڈیم کا دورہ کیا اور نمائشی میچ بھی کھیلا۔ اس کے علاؤہ وعدہ کیا کہ بلوچستان کے سافٹ امیج کو دنیا میں پہنچانے کے لیے مزید میچز منقعد کرائیں گے۔