کووڈ 19 کے باوجود 2020 ء میں ایل این جی کی طلب مستحکم رہی

215

کراچی(اسٹاف رپورٹر)کووِڈ19-کی وباسے پیدا شدہ غیر یقینی صورت حال اور تالا بندی کے باوجود، جس کی پہلے کوئی مثال نہیں ملتی ہے،سنہ 2020ء میں لیکویفائیڈ نیچرل گیس (ایل این جی) کی تجارت بڑھ کر360 ملین ٹن ہو گئی۔ یہ بات شیل کی حال ہی میں شائع ہونے والی رپورٹ ایل این جی آؤٹ لک 2021میں بتائی گئی ہے۔ اگرچہ حجم میں معمولی اضافہ ہوا ہے لیکن ، سنہ 2020ء میں،یہ ایل این جی کی بین الاقوامی مارکیٹ میں لچک اور ثابت قدمی کا اظہار کرتی ہے اگرچہ بین الاقوامی سطح پر مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) میں کئی کھرب ڈالرز کی کمی ہوئی جس کی وجہ یہ تھی کہ چھوٹی، بڑی تمام معیشتیں کووڈ19-کی وبا پر قابو پانے کے لیے جدوجہد کررہی تھیں۔سنہ 2019ء میں طلب 358 ملین ٹن تھی۔زیر تبصرہ سال کے دوران ،ایل این جی کی قیمتوں میں ریکارڈ کمی واقع ہوئی لیکن 12مہینوں کے اختتام پر، طلب میں غیر معمولی اضافہ ہوا جو گزشتہ چھ برسوں کے دوران ہونے والا سب سے زیادہ اضافہ تھا جس کی وجہ ایشیا کے مختلف حصوں میں معیشت بحالی اور ،محدود فراہمی کے باجود، موسم سرما کے دوران طلب میں اضافہ تھا۔اس بارے میں شیل کے انٹگریٹیڈ گیس، رینیوایبلز اور انرجی سولوشنز کے ڈائریکٹر ، مارٹن ویٹ سیلار نے کہا:’’ایل این جی لچکدار توانائی فراہم کرتی ہے۔ کووڈ19-کی وبا کے دوران دنیا کو اِس کی ضرورت تھی جس سے اس گیس کی مزاحمت اور ، ایسے حالات میں جس کی پہلے کوئی مثال نہیں ملتی ہے،لوگوں کی زندگی میں توانائی فراہم کرنے کی صلاحیت کا اظہار ہوتا ہے۔‘‘مارٹن نے مزید کہا:’’دنیا بھر کے ممالک اور کمپنیاں، جن میں شیل شامل ہے، نیٹ-زیرو اخراج والے اہداف اختیار کررہے ہیں اور کم کاربن خارج کرنے والے توانائی کے نظاموں کی تیاری پر غور کر رہے ہیں۔