ٹرمپ کے حامی کیپٹل ہل کی تباہی اور قتل عام چاہتے تھے

225

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) کیپٹل ہل پولیس کی سربراہ نے انکشاف کیا ہے کہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامی 6جنوری کو کیے گئے حملے میں کیپٹل ہل کی عمارت کو تباہ اور قانون سازوں کو قتل کرنا چاہتے تھے ۔ کانگریس کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انتہا پسندوں کی جانب سے اب بھی خطرہ ہے اس لیے موجودہ سیکورٹی کو برقرار رکھنے کی ضرورت ہے ۔ یوگانانڈا پٹ مین نے کانگریس کی کمیٹی کے ارکان کو بتایاکہ انتہاپسند گروہ کے لوگ سرکاری عمارت کو اڑانے کے درپے تھے۔ان کا منصوبہ کیپٹل ہل میں جاری تقریب کے دوران زیادہ سے زیادہ شرکا کو ہلاک کرنا تھا۔ انہوں نے کہا کہ جب تک خطرات کو اچھی طرح دور نہ کرلیں اس وقت تک کیپٹل ہل کی پولیس کی سخت سیکورٹی کے حصار کو برقرار رکھنا چاہیے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق کیپٹل ہل کے آس پاس سیکورٹی انتظامات کے تحت خار دار تاروں کی باڑ کے ساتھ بہت سے مقامات پر چاردیواری کو اونچا کر دیا گیا ہے ۔ مختلف مقامات پر چیک پوائنٹس پر نیشنل گارڈز کو تعینات کیا گیا ہے ۔ پیٹ مین نے کمیٹی کے سامنے کہاکہ دھاوا بولنے والے افراد کی دلچسپی صرف کانگریس کے ارکان اور افسران پر حملہ کرنے تک محدود نہیں تھی، بلکہ ان کا مقصد امریکی قوم کو یہ پیغام بھی دینا تھا کہ قانونی سازی کے عمل پر کس کا کنٹرول ہے ۔حملے کے سلسلے میں اب تک 200سے زائد افراد کے خلاف کیس درج کیا جا چکا ہے ۔ ان میں سے بیشتر کا تعلق ’’اوتھ کیپروس‘‘ اور ’’پراؤڈ بوائز‘‘ نامی دائیں بازوں کے انتہا پسند گروہوں سے ہے ۔توقع ہے کہ ان خدشات کے بعد امریکی صدر جو بائیڈن کے ممکنہ طور پر مارچ میں ہونے والے اسٹیٹ آف دی یونین خطاب تک 5ہزار سیکورٹی اہلکار اس حساس علاقے کی حفاظت پر مامور رہیں گے۔