میانمر میں مظاہرین کیخلاف نیاکریک ڈائون درجنوں گرفتار،کئی زخمی

309
میانمر میں عوام فوجی حکومت کی دھمکیوں کے باوجود آمریت کے خلاف سڑکوں پر احتجاج کررہے ہیں‘ مظاہرین کو آگے بڑھنے سے روکنے کے لیے سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری تعینات کی گئی ہے‘ جمہوریت کی حمایت میں نکلنے والے افراد پولیس کی فائرنگ سے زخمی ہیں‘ ایک شخص گولیوں کے خول دکھا رہا ہے

نیپیداؤ (انٹرنیشنل ڈیسک) میانمر کی پولیس باغی فوج کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین پر ٹوٹ پڑی۔ میانمر کے بڑے تجارتی شہر ینگون میں جمعہ کے روز پولیس نے آنسو گیس کی شیلنگ کے ساتھ مظاہرین پر براہ راست گولیاں بھی چلائیں۔ اس دوران کئی افراد زخمی بھی ہوئے،جن میں گھر کے باہر کھیلنے والے 2بچے بھی شامل ہیں۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق حراست میں لیے گئے افراد میں ایک جاپانی صحافی بھی شامل ہے،جس 4گھنٹے بعد رہا کردیا گیا۔ ادھر دوسرے بڑے شہر ماندالے میں بھی کارروائی کے دوران 30افراد کو تشدد کے بعد گرفتار کرلیا گیا۔ عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ پولیس نے کارروائی کے دوران راہ گیروں کو بھی نہ چھوڑا اور سائیکل سوار نوجوان کو حراست میں لے لیا۔ کریک ڈاؤن کے دوران اہل کاروں نے ربڑ کی گولیوں کے ساتھ براہِ راست فائرنگ بھی کی۔ یاد رہے کہ جمعرات کے روز بغاوت کرکے حکومت کا تختہ الٹنے والی فوج کے کٹھ پتلی شہریوں نے مظاہرین پر حملے کرکے انہیں بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایاتھا۔ اس دوران مختلف مقامات پر فوج کے حامیوں اور مخالفین میں جھڑپیں ہوئی تھیں، جن میں غنڈے لوہے کے ڈنڈے اور چاقو لے کر احتجاج کرنے والے شہریوں پر پل پڑے تھے۔ آمریت کے حامیوں کی جانب سے دھاووں کے دوران پولیس اہل کار خاموش تماشائی بنے رہے اور مسلح بلوائیوں کو روکنے کی کوشش بھی نہیں کی۔ مسلح افراد نے ہاتھوں میں بینر بھی اٹھارکھے، جن پر فوج سے اظہار یکجہتی اور عوامی حکومت کے خلاف نعرے درج تھے۔