بائیڈن کے حکم پر شام میں فضائی حملے 17 ہلاک

167

بیجنگ (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی فوج نے صدر جو بائیڈن کے حکم پر شام میں بم باری شروع کردی۔ پینٹاگون کی جانب سے جاری بیان میں بتایاگیا کہ صدر جو بائیڈن نے امریکی فوجی اور سفارتی مقامات پر حالیہ راکٹ حملوں کے جواب میں حملوں کا حکم دیا تھا۔ بیان میں 17ایران نواز جنگجوؤں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا گیا ہے،جب کہ شامی مبصر برائے انسانی حقوق نے بھی اپنی رپورٹ میں 17ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔ پنٹاگون کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ حملوں کے دوران امریکی فوج نے ان تنصیبات کو نشانہ بنایا ، جنہیں ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا استعمال کر رہی تھی۔ ہلاک ہونے والوں میں حزب اللہ اور کتائب سید شہدا کے جنگجو شامل ہیں۔ یہ حملے عراق میں امریکی اور اتحادی ممالک کے خلاف حالیہ حملوں اور وہاں تعینات فوجیوں کو لاحق خطرات کے پیش نظر کیے گئے ہیں۔ عراقی سرحد سے متصل علاقے دیر الزور میں کارروائی کے بعد شام میں اسدی انتظامیہ کی جانب سے کوئی ردعمل نہیں دیا گیا۔ پینٹاگان کے ترجمان کا کہنا تھا کہ کارروائی ایک واضح پیغام ہے کہ صدربائیڈن امریکی فوج اور اپنے اتحادیوں کی حفاظت کے لیے ہر حد تک جائیں گے۔ یہ ایک جوابی کارروائی تھی اور ہمارا مقصد مشرقی شام اور عراق میں مجموعی طور پر کشیدگی کو کم کرنا ہے ۔ ادھر بعض مبصرین نے امریکی حملوں پر کڑی تنقید کی ہے۔ نوٹرے ڈیم لا اسکول کی پروفیسر میری ایلن او کونیل نے کہا کہ پینٹاگون کے حملے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔ اقوام متحدہ کے قوانین کسی خود مختار ملک کے علاقے پر فوج کشی کی اسی وقت اجازت دیتے ہیں کہ جب اس کی جانب سے علانیہ حملہ کیا جارہا ہو۔