ایف اے ٹی ایف کا ’’ڈو مور‘‘ کا مطالبہ

452

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے اپنے تین روزہ اجلاس کے بعد پاکستان سے ’ڈومور‘ کا مطالبہ کرتے ہوئے چار ماہ کی مزید مہلت عطا فرما دی ہے اور فیصلہ سنایا ہے کہ پاکستان کا نام جون 2021ء تک گرے لسٹ میں رہے گا اجلاس کے بعد جاری کیے گئے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو جو 27 تجاویز یا ہدایات دی تھیں بلکہ زیادہ بہتر الفاظ میں جو احکام جاری کیے تھے ان میں سے 24 پر تسلی بخش طور پر عمل درآمد کر دیا گیا ہے تاہم تین سفارشات یا احکام پر مزید کام کرنے کی ضرورت ہے جس کے لیے چار ماہ کی مہلت دی جا رہی ہے جس کی تکمیل کے بعد جون میں ادارہ دوبارہ صورت حال پر نظر ثانی کرے گا۔ پاکستان دہشت گردی کے لیے مالی معاونت روکنے اور انسداد منی لانڈرنگ کے نظام میں خامیوں کے الزامات کے تحت جون 2018ء سے ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں ہے اور ایک مرحلہ پر یہ خوف پیدا ہو گیا تھا کہ پاکستان کو بلیک لسٹ میں دھکیل دیا جائے گا جس کے نتیجے میں ہمیں بین الاقوامی سطح پر مختلف پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا تھا چنانچہ حکومت نے ایف اے ٹی ایف کی ہدایات کی روشنی میں اندرون ملک نہایت سخت اقدامات کے ذریعے اپنے بعض لوگوں کو قید وبند میں ڈال دیا جب کہ بعض تنظیموں پر پابندیاں بھی عائد کر دی گئیں جس کے بعد پاکستانی حکام یہ توقع کر رہے تھے کہ ہمارا نام گرے لسٹ سے نکال دیا جائے گا تاہم اکتوبر 2020ء میں ہونے والے اجلاس میں اعلان کیا گیا کہ پاکستان انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے لیے مالی معاونت کی روک تھام کے لیے ستائیس نکاتی لائحہ عمل کے بقیہ چھ اہداف کے حصول کی خاطر فروری 2021ء تک گرے لسٹ میں رہے گا اب حالیہ اجلاس کے بعد مزید چار ماہ کے لیے گرے لسٹ کی تلوار پاکستان کے سر پر لٹکائے رکھنے کا فیصلہ سنا دیا گیا ہے، اس طرح اگر ایف اے ٹی ایف کے طرز عمل کا جائزہ لیا جائے تو یہ اندازہ کرنا مشکل نہیں کہ اس ادارے کا پاکستان کے ساتھ سلوک متعصبانہ اور امتیازی ہے ایک جانب پاکستان کو ان اقدامات کو مزید بہتر بنانے کی ہدایات کے ساتھ جون تک مزید گرے لسٹ میں رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جن سے متعلق قوانین کو پاکستان اقوام متحدہ کے منشور کی روشنی میں 2012ء سے نافذ کر چکا ہے مگر اس کے برعکس بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی جن کو وزارت عظمیٰ سنبھالنے سے قبل گجرات میں قتل عام میں براہ راست ملوث ہونے کے باعث دہشت گرد قرار دے کر امریکا میں داخل ہونے پر پابندی عائد کی گئی تھی مگر وزیر اعظم بننے کے بعد انہیں نہ صرف اس پابندی سے آزاد کر دیا گیا بلکہ ان کے خلاف دہشت گردی کی معاونت اور منی لانڈرنگ کے ٹھوس شواہد فراہم کرنے کے باوجود ایف اے ٹی ایف بھارت اور اس کے وزیر اعظم کے خلاف کارروائی کرنے پر تیار نہیں۔