استعماری قوتیں اردو کے نفاذ میں رکاوٹ ہیں،معراج الہدیٰ

173

کراچی(اسٹاف رپورٹر)عدالت عالیہ کے فیصلے کے باوجود اردوکا نفاذ نہ ہونا غلامانہ ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے ،انگریز کی غلامی سے نجات حاصل کرنے کے باوجود ہم ابھی تک اس کے کارندوں کے شکنجے میں ہیں،اردو قوموں کو ایک دوسرے سکیقریب لاتی ہے، اردوڈیڑھ ارب انسانوں کے درمیان رابطے کی زبان ہے ۔یہ بات جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر ڈاکٹر معراج الہدی صدیقی نے جمعیت الفلاح ہال صدر کراچی میں تحریک نفاذاردو کراچی کے زیراہتمام اردو کے قومی دن کے موقع پر منعقدہ مذاکرہ موضوع نفاذاردوکی اہمیت پر مہمان خصوصی کی حیثیت سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔مذاکرے کی صدارت معروف دانشور ومحقق ڈاکٹرمعین الدین عقیل نے کی ۔جبکہ دیگر مقررین میں روزنامہ جسارت کراچی کے چیف ایڈیٹرشاہنوازفاروقی،عالمی اردو مرکز جدہ کے سیکرٹری حامد اسلام خان ،تحریک نفاذاردوسندھ کے صدر سید صلاح الدین اختر،تحریک نفاذاردو کراچی کے صدر محمد قاسم جمال ودیگر نے خطاب کیا۔اس موقع پر ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی نے تحریک نفاذاردوکراچی کے نومنتخب ذمے داران سے حلف بھی لیا۔ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی نے اپنے خطاب میں کہا کہ عربی کے بعد اردو مسلمانوں کی سب سے زیادہ بولی اور پڑھی جانے والی زبان ہے۔ ملک میں بولی جانے والی دیگر مادری زبانیں سندھی ،بلوچی ،پشتو،پنجابی ،سرائیکی، ہندکو، کشمیری ، بروہیودیگر زبانیں بھی ہماری اپنی زبانیں ہیں اردو کا ان زبانوں سے کوئی ٹکراؤ نہیں ہے ۔اردو زبان کی خدمت تو پنجابی ودیگر زبانوں کی شخصیات نے زیادہ کی ہیں۔استعماری قوتیں اردو کے فروغ اور اردو کے نفاذمیں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔ تحریک نفاذاردو کے ذمے داران نے اردو کا پرچم بلند کرکے اور ایک نئے عزم اور ولولے کے ساتھ جس جدوجہد کا آغاز کیا ہے اس کے جلد بہتر نتائج برآمد ہونگے کیونکہ اردو کا نفاذترقی اور خوشحالی کا راستہ ہے ۔ڈاکٹر معین الدین عقیل نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اردو کا عملی طور پر نفاذ نہ ہوناایک المیہ ہے ۔پاکستان کے حکمراں اردو کا نفاذ نہ کر کے ملک کو اندھیروں کی جانب دکھیل رہے ہیں۔روزنامہ جسارت کے چیف ایڈیٹر شاہنواز فاروقی نے کہا کہ اردو ایک معجزاتی زبان ہے اردو نہ ہوتی تو شاید پاکستان نہیں بنتا ۔اردو نے انتہائی قلیل مدت میں ترقی حاصل کی ہے اور اس زبان میں دین اسلام کی تبلیغ اور اس کے لٹریچر کی اشاعت کابہت کام ہوا ہے ۔یہ شاعروں ،دانشوروں ،علم وطب کی زبان ہے اور اردو بلاشبہ علم کی زبان ہے لیکن آج بدقسمتی سے ہم علم سے دور ہوتے جارہے ۔ہم پانچ ہزار کا جوتا تو خرید لیتے ہیں لیکن50 روپے کی کتاب خریدنے میںدلچسپی نہیںرکھتے ۔آج ضرورت ہے کہ اردو کو فروغ دیا جائے اور پاکستان کے حکمرانو کی ذمہ داری ہے کہ وہ فوری طور پر اردو کو عملی طور پر نافذ کریں۔مذاکرے سے عالمی اردو مرکز جدہ کے سیکرٹری حامد اسلام خان،تحریک نفاذ اردو سندھ کے صدر سید صلاح الدین اختر،تحریک نفاذ اردو کراچی کے صدر محمد قاسم جمال تحریک نفاذ اردو کراچی کے نگراں اعلیٰ اختر سعیدی اور نومنتخب جنرل سیکرٹری محمد علی گوہر نے بھی خطاب کیا۔مذاکرے میں روزنامہ جسارت کراچی کے ایڈیٹر مظفر اعجاز، تحریک نفاذ اردو سندھ کے جنرل سیکرٹری سید راشد حسن سوشل ویلفیئر اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے نفیس احمد خان، معروف سماجی رہنما فہیم برنی کے علاوہ بڑی تعداد میں علم وادب کی شخصیات موجود تھیں۔