جہاں ضرورت ہوتی ہے انگلیاں اٹھانے والوںکو جواب دیا جاتا ہے، ترجمان پاک فوج

269

راولپنڈی(صباح نیوز)ڈی جی آئی ایس پی آر میجرجنرل بابر افتخار نے واضح کیا ہے کہ ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشن کا ہاٹ لائن پر رابطہ کسی بھی عالمی دبا ئوپر نہیں بلکہ پاک بھارت کے درمیان پرانے معاہدے پر عملدرآمد کے لیے ہوا ہے۔ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ترجمان پاک فوج نے کہا کہ ڈی جی ملٹری آپریشن ہاٹ لائن ایک پرانا میکنزم ہے جو1987ء سے چل رہا ہے، اس میں دونوں ممالک کے ڈائریکٹر جنرل معاہدے کے تحت رابطہ کرتے ہیں ، وہ چاہے کوئی ایمرجنسی کی صورتحال ہویانارمل حالا ت ہوں۔انہوں نے کہا کہ 23،24فروری کی درمیانی شب ہاٹ لائن پر ہونے والا رابطہ کسی خاص موقعے کے لیے نہیں تھا بلکہ یہ کنٹرول لائن پر سیز فائر کا پرانا متفقہ معاہدہ چل رہا ہے اس کو مضبوط کرنے کے لیے ہوا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ2003ء سے 2013ء تک سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزیاں بہت کم ہوئی ہیں لیکن2014ء سے اب تک حالات بہت کشیدہ رہے ہیں جس کی وجہ سے دونوں ممالک کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشن نے پرانے معاہدے پر عملدرآمد کو موثر بنانے کے لیے رابطہ کیا ہے جو کہ کسی بھی پریشر کے نتیجے میں نہیں بلکہ شیڈولڈ ہوا، دونوں اطراف میں بسنے والے کشمیری بھائیوں کے ہونے والے جانی و مالی نقصان کے باعث معاہدے پر سختی سے عملدرآمد کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ گفتگو کے دوران میزبان نے میجر جنرل بابر افتخار سے سوال پوچھا کہ کیا اپوزیشن کے لیے چائے کی آفر اب بھی برقرار ہے؟اس سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ انہوں نے یہ بات ہلکے پھلکے انداز میں کہی تھی لیکن لوگوں نے اس میں سے بین السطور کے نام پر بہت کچھ نکال لیا، ان کی چائے کی آفر اب بھی برقرار ہے۔ایک اور سوال کے جواب میں ترجمان پاک فوج نے کہا کہ انگلیاں اٹھانے والوں کوجہاں جواب دینے کی ضرورت ہوتی ہے وہاں دیا جاتا ہے، انگلیاں اٹھانے والوں کو حکومت اچھے طریقے سے جواب دے رہی ہے، بے بنیاد الزامات کا کوئی وجود ہی نہیں ان کا جواب دینے کا کوئی فائدہ نہیں۔