سینیٹ الیکشن: صدارتی ریفرنس میں دلائل مکمل ، رائے محفوظ

327

اسلام آ باد: سپریم کورٹ نے سینیٹ الیکشن صدارتی ریفرنس کیس میں دلائل مکمل ہونے کے بعد اپنی رائے محفوظ کرلی ہے جبکہ سپریم کورٹ اپنی رائے صدر مملکت کو ارسال کرے گا۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ  نے اٹارنی جنرل اور دیگر فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر رائے محفوظ کی جبکہ الیکشن کمیشن کے وکیل شاہ جیل سواتی نے کہا کہ 28 تاریخ تک رائے دے دیں تاکہ انتخابی عمل مکمل کیا جاسکے۔

دوران سماعت چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ کیا وجہ ہے کہ انتخابی عمل سے کرپشن کے خاتمے کے لیے ترمیم نہیں کی جارہی؟ ہر جماعت شفاف الیکشن چاہتی ہے لیکن بسم اللہ کوئی نہیں کرتا۔

جمعرات کو سپریم کورٹ میں سینیٹ الیکشن صدارتی ریفرنس پر سماعت ہوئی تو پاکستان بار کونسل کے وکیل منصور عثمان نے دلائل دیےکہ قومی اسمبلی کا الیکشن براہ راست اور سینیٹ کا الیکشن متناسب نمائندگی کے ذریعے مکمل ہوتا ہے جبکہ کرپٹ پریکٹس کے خلاف اقدامات الیکشن سے پہلے ہونے چاہیے اور اگر اس دلیل کو مان لیا جائے تو آئین کا ارٹیکل 218 بے سود ہو جائے گا ، اگر سینٹ الیکشن اوپن بیلٹ سے کیا گیا تو اس کا اثر تمام انتحابات پر ہو گا؟ درحقیقت الیکشن کا مطلب ہی سیکرٹ بیلٹ ہے۔

دوسری جانب چیف جسٹس کا کہناتھا کہ عدالت کے سامنے سوال صرف آرٹیکل 226 کے نفاذ کا ہے اور کیا وجہ ہے کہ انتخابی عمل سے کرپشن کے خاتمے کے لیے ترمیم نہیں کی جارہی؟

انتخابی عمل شفاف بنانے کے لیے پارلیمنٹ میں قراردادیں منظور ہوتی ہیں جبکہ پیپلز پارٹی دور میں بھی سینیٹ الیکشن کے حوالے سے موقع تھا اور سیاسی جماعت سینیٹ الیکشن میں کرپٹ پریکٹس کو تسلیم کررہی ہیں اور آپ نے ویڈیو بھی دیکھی ہیں کیا آپ دوبارہ وہی کرنا چاہتے ہیں ، سب کرپٹ پریکٹس کو تسلیم بھی کررہے ہیں لیکن خاتمے کے اقدامات کوئی نہیں کر رہا ہے ، ہر جماعت شفاف الیکشن چاہتی ہے لیکن بسم اللہ کوئی نہیں کرتا۔

لاہور ہائیکورٹ بار کے وکیل خرم چغتائی نے دلائل دیے کہ وفاقی حکومت کو عدالت سے رائے مانگنے کا اختیار نہیں ، جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس میں کہا کہ الیکشن کمیشن سویا ہوا ہے اور جاگنے کو تیار نہیں جبکہ الیکشن کمیشن نے کرپشن بھی روکنی ہے صرف انتحابات ہی نہیں کرانے، بار بار پوچھا کرپشن روکنے کے لیے کیا اقدامات کیے کوئی جواب نہیں ملا۔

اٹارنی جنرل نے جواب الجواب دیتے ہوئے کہا کہ ووٹ کا جائزہ لینے سے سیکریسی ختم نہیں ہوتی اور کوئی شہری پیسہ لیکر ووٹ نہ دے یہ جرم ہوگا جبکہ کوئی ایم پی اے ووٹ نہ ڈالنے کے پیسے لیکر ووٹ ڈالے تو جرم نہیں ہوگا؟

جسٹس یحیی آفریدی نے پوچھا کہ کیا ریفرنس پرسپریم کورٹ کی رائے حتمی ہوگی؟ تو اٹارنی جنرل نے جواب دیاکہ حکومت عدالت کی رائے کی پابند ہوگی جبکہ ریفرنس پرنظر ثانی درخواستیں نہیں آسکتی۔