دہلی فسادات کے متاثرین تاحال انصاف کے منتظر

320
دہلی: مودی سرکار کے غیرانسانی شہریت قانون کے خلاف احتجاج کی پاداش میں اپنے رشتے داروں، اعضا اور املاک سے محروم ہونے والے مسلمان ذرائع ابلاغ کے ذریعے اپنی آواز مجرم حکمرانوں اور عالمی برداری تک پہنچانے کی کوشش کررہے ہیں

نئی دہلی (انٹرنیشنل ڈیسک) بھارت میں متنازع ترین شہریت قانون کے نفاذ پر احتجاج کو دبانے کے لیے کیے گئے دہلی فسادات کو ایک برس مکمل ہوگیا، تاہم اس قیامت خیز سانحے میں متاثر ہونے والے مسلمانوں کو اب تک انصاف نہیں مل سکا۔ وہ آج بھی اپنے جانی ومالی نقصان کے حوالے سے انصاف کے منتظر ہیں۔ فسادات کو سال گزرنے پر بھارت میں سرگرم شہری حقوق کی تنظیموں نے ایک رپورٹ جاری کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ اصل ملزم اب بھی اپنے انجام کو نہیں پہنچ سکے ہیں۔ سماجی کارکن اور سابق رکن پارلیمان برندا کرات نے یہ رپورٹ جاری کرتے ہوئے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ یہ فسادات بھارت کے تاریخ پر بدنما داغ ہیں، کیوں کہ یہ دارالحکومت میں ہوئے جہاں پولیس اور قانون وانتظام کی ذمے داری مرکزی حکومت کے ہاتھوں میں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فسادات حکمراں بی جے پی کے رہنماؤں کی اشتعال انگیز تقریروں سے بھڑکے تھے، لیکن ان لوگوں کے خلاف اب تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔ برندا کرات کا کہنا تھا کہ پولیس قصورواروں کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے متاثرین کو ڈرا دھمکا رہی ہے۔ متاثرین کے بیانات درج کرنے سے انکار کیا اور مسلمان نوجوانوں کو جھوٹے مقدمات میں پھنسایا جا رہا ہے۔ انہوں نے اس پورے واقعے کی عدالت کی نگرانی میں آزادانہ تحقیقات کرانے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ دہلی فسادات کی رپورٹ کے اجرا کے موقع پر موجود کئی متاثرین نے دل دہلادینے والے واقعات بیان کیے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ بھیانک واقعات وہ زندگی بھر بھول نہیں سکتے اور وہ اب بھی خوف و ہراس میں زندگی گزار رہے ہیں۔ یاد رہے کہ بھارت کا قومی دارالحکومت گزشتہ برس 23 فروری سے 5 روز تک فسادات کی آگ میں جلتا رہا تھا، جس میں کم از کم 54 افراد جاں بحق اور سیکڑوں زخمی ہوئے تھے۔ مارے گئے افراد میں اکثریت مسلمانوں کی تھی۔ کروڑوں روپے کی جائدادیں جلا کر خاکسترکردی گئیں اور درجنوں عبادت گاہوں کو نقصان پہنچایا گیا تھا۔