نوائے پریشاں

153

مری نوائے پریشاں کو شاعری نہ سمجھ
کہ مَیں ہوں محرمِ رازِ دْرونِ میخانہ
کلی کو دیکھ کہ ہے تشنۂ نسیمِ سحَر
اسی میں ہے مرے دل کا تمام افسانہ