نئے مدارس بورڈ کا حکومتی فیصلہ بدنیتی پر مبنی ہے ، پروفیسر ابراہیم

331

کراچی(اسٹاف رپورٹر) نائب امیرجماعت اسلامی پاکستان سابق سینیٹر پروفیسر ابراہیم خان نے کہا ہے کہ حکومت کانئے مدارس بورڈ بنانے کا فیصلہ بدنیتی پر مبنی ہے جو کہ قوم کو تقسیم درتقسیم کرنے کے مترادف ہے۔ جماعت اسلامی سمجھتی ہے کہ نئے بورڈز کے ذریعے لوگوں کو مسالک وفرقوں میں تقسیم کرنے کے بجائے تمام مسالک کے درمیان اتحاد واتفاق پیدا کرکے پوری امت کو ایک بنایا جائے۔ دینی مدارس نے ہمیشہ نظریاتی سرحدوں کی حفاظت، امت کو جوڑنے اور اصلاح معاشرہ کا کام سرانجام دیا ہے، ان کے اس کردار سے ہی سامراجی قوتیں اور ان کے آلہ کار پریشان ہیں۔ یکساں نصاب تعلیم سے لے کر نئے مدارس بورڈ کے قیام کے ذریعے دینی مدارس کے راستے میں رکاوٹیں کھڑی کرنا بھی اسی کی کڑی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی پاکستان کے طویل المیعاد منصوبے ماڈل دارالعلوم کے قیام کے حوالے سے قائم کردہ کمیٹی کی جانب سے قبا آڈیٹوریم میں صوبائی امیر محمد حسین محنتی سے ملاقات کے دوران کیا۔ مرکزی نائب امیر راشد نسیم، ڈپٹی جنرل سیکرٹری حافظ ساجد انور جبکہ صوبائی نائب امیر عبدالغفار عزیز،جمعیت اتحاد العلما کراچی کے ناظم اعلیٰ مولانا عبدالوحید، مفتی آفتاب ملک اور مجاہد چنا بھی اس موقع پر موجود تھے۔ قبل ازیں3 رکنی کمیٹی کے ذمے داران نے کراچی میں جامعہ حنیفیہ سعودآباد، جامعہ نعمان فیڈرل بی ایریااور جامعۃ الاخوان نیوکراچی کا دورہ بھی کیا۔صوبائی امیرمحمد حسین محنتی نے کمیٹی کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہاکہ ماڈل دارالعلوم کا قیام بانی جماعت اسلامی مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی ؒ کا خواب تھاجو ان شاء اللہ جلد پورا ہوگا۔دینی مدارس اسلام کے قلعے اورخیرکے چشمے ہیں۔حکومت امت کے اتحاد اورمدارس میں روڑے اٹکانے کے بجائے سرپرستی کرے تاکہ بانی پاکستان قائداعظمؒ کا حقیقی معنوں میں اسلامی جمہوری اورفلاحی ریاست کا خواب شرمندہ تعبیر ہوسکے۔