ہمت کیسے ہوئی ایسے بات کرنے کی‘عدالت عظمیٰ نیب پراسیکیوٹر پر برہم

156

اسلام آباد(آن لائن)عدالت عظمیٰ نے محکمہ سیاحت سندھ میں غیر قانونی ٹھیکے حاصل کرنے والے ملزمان عبدالمجید سومرو اور عبدالفتح کی درخواست ضمانت واپس لینے کی بنیاد پر خارج کر دی ۔ درخواست ضمانتوں پر سماعت جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔ملزمان کے وکیل نے دلائل دیے کہ ملزمان پر محکمہ سیاحت سندھ سے 15 ملین روپے کا ٹھیکہ لے کر کام نہ کرنے کا الزام ہے،میرے موکل پر کام نا کرنے کا بے بنیاد الزام لگایا جا رہا ہے،کام مکمل کرنے کی سی ڈی بھی موجود ہے، جس کو ریکارڈ کا حصہ نہیں بنایا جا رہا۔اس پر جسٹس منیب اختر نے استفسار کیا کہ کیا نیب نے سی ڈی دیکھی ہے؟ جس پرنیب پراسیکیوٹر نے موقف اپنایا کہ سی ڈی کا انویسٹی گیشن آفیسر سے پوچھا جائے ، جسٹس منیب اختر نے نیب پراسیکیوٹر کے جواب پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ آپ کس انداز میں عدالت سے بات کر رہے ہیں،آپ کے انویسٹی گیشن آفیسر سے کیوں چیئرمین نیب کو بلا کر کیوں نا پوچھ لیں،آپ کی ہمت کیسے ہوئی عدالت سے ایسے بات کرنے کی،میں شرمندہ ہوں کہ آپ جیسے وکیل سے ایسے بات کرنا پڑ رہی ہے، نیب پراسیکیوٹر نے اپنے رویے پر ندامت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عدالت سے ایسے بات کرنے پر معذرت خواہ ہیں۔ملزمان کے وکیل نے اس موقع پر درخواست کی کہ ملزمان کو عدالت سے گرفتار نا کریں کراچی میں خود گرفتاری دیں گے ۔