کورونا کے باعث آن لائن ورکرز کی تعداد میں اضافہ

352

کورونا کے باعث بیشترممالک کی معیشت کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا میں بڑے پیمانے پر بے روزگاری میں اضافہ ہوا ہے۔ مگر دوسری جانب کھانے پینے اور آن لائن کاروبار کرنے والی کپمنیز سے لاکھوں بےروزگار لوگوں کا روزگار وابستہ ہوچکاہے۔اقوام متحدہ کے اداراے انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن ILO  کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق گذشہ سالوں کی نسبت آن لائن ورکرز کی تعداد میں پانچ گنا اضافہ ہوا ہے۔ آرام دے سفر کے لیے ٹیکسی، اشیاء خوردونوشت اور گھریلو تزئین و آرائش کے لیے مزدورں کی تلاش بھی آن لائن ایپس کے ذریعے کی جارہی ہے اس سماجی رویے میں تبدیلی کے سبب کئی ممالک میں ریستوران اور کاروبار بند ہوگئے ہیں لوگوں کی اولین ترجیح آن لائن ایپس ہیں جو انہیں آسان سہولیات فراہم  کررہی ہیں۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے آن لائن سروسز سے وابستہ ہونے والوں کی تعداد زیادہ ہے جس کے سبب لوگ کم آمدنی کے ساتھ بھی اس روزگار سے وابستہ ہوجاتے ہیں۔زیادہ تر کاروباری شعبہ جات کامکمل انحصار آن لائن کام پر ہے جس کی وجہ سے ورکرز کو کوئی بار تنخواہوں کے حصول میں بھی  دشورای کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ چلی،کینیا،میکسیکواورانڈیا میں موجود ہر دس میں سے نو ٹیکسی ڈرائیوروں کی آمدنی کورونا کے باعث سخت متاثر ہوئی ہے، گھریلو خرچے اور بل کی ادائیگی کے لئے انہیں  دوسروں سے قرضہ لینا پڑا،ہر دس میں سے سات ورکرز ایسے ہیں جنہوں نے بیماری کے سبب ادروں کو درخواست دینے کے بعد بھی معاوضہ نہ ملنے کی شکایت کی۔2019 کے اعداد و شمار کے مطابق آن لائن کاروبار سے 52 بلین آمدنی ہوئی مگر اب تک اسے تقسیم نہیں کیا گیا۔اسی تناظر میں گذشتہ ہفتے برطانیہ کی عدالت نے بھی آن لائن سفری سہولیات فراہم کرنے والی کپمنی اوبر کو اپنے ڈرائیورز کی مناسب تنخواہ ادا کرنے کے احکامات بھی جاری کیے تھے۔جسے  آئن لائن ورکرز کے لئے نیک شگون قرار دیا جارہا ہے۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ اقوام متحدہ کی جانب سے دنیا بھر میں موجود آن لائن ورکرز کو سہولیات فراہم کرنے کے حوالے سے بین الاقوامی سطح پر ایک جامع پالیسی ترتیب دی جائے۔ مزدورں کے لیے بنائے گئے قوانین کا اطلاق سب پر یکساں ہونا چاہئے۔واضح رہے کہ منگل کو اقوم متحدہ کی جانب سے ایک ڈیجٹیل لیبر فورم کو تشکیل دیا گیا ہے جس میں ڈیجٹیل لیبر کے حوالے سے مختلف قواعد و ضوابط ترتیب دیے جائیں گے۔