ایرانی پارلیمان میں عالمی جوہری ایجنسی سے سمجھوتے کی مخالفت

318
تہران: ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف اور عالمی توانائی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گراسی اجلاس میں تبادلہ خیال کررہے ہیں

تہران (انٹرنیشنل ڈیسک) ایرانی قانون سازوں نے حکومت اور عالمی جوہری ایجنسی کے درمیان طے پائے جانے والے سمجھوتے کو غیر قانونی قرار دے دیا۔ خبررساں ادارے الجزیرہ کے مطابق اس سلسلے میں کرائے گئے ایک سروے کے دوران قانون سازوں کی بڑی تعداد نے سمجھوتے پر نظر ثانی کے حق میں ووٹ دیا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ آئی اے ای اے اور ایرانی جوہری توانائی تنظیم (ای ای او آئی) کے مابین ہونے والا سمجھوتا اس قانون کی صریح خلاف ورزی، جو دسمبر میں منظور کیا گیا تھا۔ ارکان پارلیمان نے اس سمجھوتے کے تناظر میں صدر حسن روحانی کو سزا دینے کا مطالبہ بھی کیا۔ ایرانی میڈیا کے مطابق کئی ارکان پارلیمان نے عوامی اجتماعات میں حکومتی اقدام کی کھل کر مخالفت کی۔ پارلیمان کی قومی سیکورٹی کمیٹی کے چیئرمین مجتبیٰ ذوالنور نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ حکومت کو قانون کی خلاف ورزی کا کوئی حق نہیں، یہ اقدام پارلیمان کی بے عزتی ہے۔ ادھر وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا ہے کہ سمجھوتا اسمبلی سے منظور شدہ پالیسی سے مکمل آہنگ ہے۔ رہبر اعلیٰ خامنہ ای کے ترجمان حسین شریعت مداری نے بھی سمجھوتے کے خلاف جمع کروائی گئی شکایت کو نامناسب قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ قانون ساز تنقید کرنے کے بجائے سنجیدگی کا مظاہرہ کریں۔ دوسری جانب امریکا نے کہا ہے کہ ایرانی رہبر اعلیٰ خامنہ ای کے جوہری پروگرام سے متعلق متنازع بیان کے باوجود ہمارے موقف میںکوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔ وائٹ ہاوس کی ترجمان جین ساکی کا کہنا تھا کہ ہم ایران کے ساتھ بات چیت کے نتائج سے قبل پابندیاں نہیں اٹھائیں گے اور نہ یورینیم افزودگی کی مقدار بڑھانے سے متعلق کسی رہنما کے بیان سے ہماری پالیسی تبدیل ہوگی۔ وائٹ ہاؤس کی ترجمان جین ساکی نے کہا کہ ہم جوہری معاہدے پر اضافی اقدامات نہیں کریں گے اور مقررہ وقت پر مذاکرات کا انتظار کریں گے۔ ہم تہران حکومت کی جانب سے مذاکرات کی دعوت پر مثبت جواب کے منتظر ہیں۔