قال اللہ تعالیٰ و قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم

280

اور آگے والے تو پھر آگے وا لے ہی ہیں۔ وہی تو مقرب لوگ ہیں۔ نعمت بھری جنتوں میں رہیں گے۔ اگلوں میں سے بہت ہوں گے۔ اور پچھلوں میں سے کم۔ مرصع تختوں پر۔ تکیے لگا ئے آمنے سامنے بیٹھیں گے۔ اْن کی مجلسوں میں ابدی لڑکے شراب چشمہ جاری سے۔ لبریز پیالے کنٹر اور ساغر لیے دوڑتے پھرتے ہونگے۔ جسے پی کر نہ اْن کا سر چکرائے گا نہ ان کی عقل میں فتور آئے گا۔ اور وہ اْن کے سامنے طرح طرح کے لذیذ پھل پیش کریں گے جسے چاہیں چن لیں۔ (سورۃ الواقعۃ:10تا20)۔

سیدہ عائشہؓ سے روایت ہے کہ قبیلہ انصار کی ایک خاتون نے اپنی بیٹی کی شادی کی تھی۔ اس کے بعد لڑکی کے سر کے بال بیماری کی وجہ سے اڑ گئے تو وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور آپ سے اس کا ذکر کیا اور کہا کہ اس کے شوہر نے اس سے کہا ہے کہ اپنے بالوں کے ساتھ (دوسرے مصنوعی بال) جوڑے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ ایسا تو ہرگز مت کر کیونکہ مصنوعی بال سر پر رکھ کے جو جوڑے تو ایسے بال جوڑنے والیوں پر لعنت کی گئی ہے۔ (بخاری) ۔